بالوقوف وسقط عنہ دم القران وعلیہ دم لرفض العمرة وعلیہ قضاؤھا۔
چھوٹ گیا اس لئے وہ قارن نہیں بنا۔ البتہ عمرہ چھوڑنے کی وجہ سے عمرہ کی قضا لازم ہوگی اور احرام باندھنے کے بعد عمرہ چھوڑنے کی وجہ سے دم رفض لازم ہوگا۔
وجہ اخبرتنی عائشة قالت خرجنا مع رسول اللہ ۖ موا فین لھلال ذی الحجة ...ارسل معی عبد الرحمان الی التنعیم فارد فھا فاھللت بعمرة مکان عمرتھافقضی اللہ حجھا وعمرتھا ولم یکن فی شیء من ذلک ھدی ولا صدقة ولا صوم (الف) (بخاری شریف ، باب الاعتمار بعد الحج بغیر ہدی ص ٢٤٠ نمبر ١٧٨٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عمرہ چھوڑنے کے بدلے عمرہ کرنا ہوگا۔اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حج کے بعد عمرہ کرنے کی وجہ سے دم قران لازم نہیں ہوگا البتہ عمرہ چھوڑنے سے عمرہ چھوڑنے کا دم لازم ہوگا۔ اس کی دلیل یہ حدیث ہے عن جابر قال ذبح رسول اللہ ۖ عن عائشة بقرة یوم النحر (ب) (مسلم شریف ، باب جواز الاشتراک فی الھدی الخ ص ٤٢٤ نمبر ١٣١٩) اس حدیث میں حضرت عائشہ کی جانب سے حضورۖ نے گائے ذبح کی،اور حضرت عائشہ قارن تو تھی نہیں کیونکہ حیض آنے کی وجہ سے وہ عمرہ چھوڑ چکی تھیں،پھر بھی آپۖ نے ان کی جانب سے ایک گائے ذبح کی۔اس کا مطلب یہ کہ یہ عمرہ چھوڑنے کی وجہ سے دم تھا ،اس لئے عمرہ چھوڑنے کی وجہ سے دم لازم ہوگا(٢)اثر میں ہے۔عن طاؤس فی الحرم لعمرة اعترض لہ قال یبعث بھدی ثم یحسب کم یسیرثم یحتاط بایام ثم یحل (مصنف ابن ابی شیبة، ٥٧ فی الرجل اذا اھل بعمرة فاحصر ،ج ثالث، ص ١٥٩، نمبر ١٣٠٧٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عمرہ نہ کرسکے تو اس کی ہدی بھیجے۔
حاشیہ : (الف) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ہم حضور کے ساتھ ذی الحجہ کے چاند کے وقت نکلے ...میرے ساتھ عبد الرحمان کو تنعیم تک بھیجا، پس انہوں نے حضرت عائشہ کو پیچھے بٹھایا ،پس عمرہ کی جگہ انہوں نے عمرہ کا احرام باندھا، پس اللہ نے ان کے حج اور عمرہ کو پورا کیا اوراس کی وجہ سے ہدی ، صدقہ اور روزے بھی لازم نہیں ہوئے (ب) حضورۖ نے عائشہ کے لئے دسویں ذی الحجہ کو گائے ذبح کی۔