رحمھما اللہ تعالی یصلی الامام رکعتین یجھر فیھما بالقرائة ]٣٩٤[(٣) ثم یخطب ویستقبل القبلة بالدعاء ویقلب الامام ردائہ ولا یقلب القوم اردیتھم ]٣٩٥[(٤) ولا یحضر اھل الذمة للاستسقائ۔
رداء ہ ثم صلی رکعتین یجھر فیھما بالقراء ة (الف) (بخاری شریف ، باب الجھر بالقراء ة فی الاستسقاء ص ١٣٩ نمبر ١٠٢٤ مسلم شریف ، کتاب صلوة الاستقاء ص ٢٩٣ نمبر ٨٩٤ ابو داؤد شریف ، ابواب صلوة الاستسقاء ص ١٧١ نمبر ١١٦١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام دو رکعت نمازپڑھائیںگے۔اور قرأت جہری کریںگے اور چادر کو بھی نیک فالی کے لئے پلٹیںگے کہ یا اللہ جس طرح چادر پلٹ رہا ہوں اس طرح میری حالت کو بھی پلٹ دے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ دعا کے وقت قبلہ کی طرف استقبال کرے۔
]٣٩٤[(٣) پھر امام خطبہ دے اور دعا کرتے ہوئے قبلہ کا استقبال کرے اور امام اپنی چادر کو پلٹے اور قوم اپنی اپنی چادر نہ پلٹے۔
وجہ باقی باتوں کے دلائل گزر گئے۔خطبہ دینے کی دلیل یہ حدیث ہے عن عائشة قالت شکا الناس الی رسول اللہ ۖ قحوط المطر فامر بمنبر فوضع لہ فی المصلی ... فقعد علی المنبر فکبر وحمد اللہ عزوجل الخ(ب) (ابو داؤد شریف ، باب رفع الیدین فی الاستسقاء ص ١٧٢ نمبر ١١٧٣) اس حدیث میں اس کا تذکرہ ہے کہ آپۖ کے لئے منبر رکھا گیا اور اس پر آپۖ بیٹھ گئے اور تکبیر و تحمید کی جس میں خطبہ کا اشارہ ہے۔ البتہ ایسا خطبہ نہیں دیا جو عیدین اور جمعہ میں دیا جاتا ہے۔ اسی لئے بعض حدیث میں ہے کہ اس طرح کا خطبہ نہیں دیا کرتے تھے(٢) عن عبد اللہ بن زید قال خرج رسول اللہ ۖ یستسقی فخطب الناس فلما اراد ان یدعو اقبل بوجھہ الی القبلة حول رداء ہ (دار قطنی ، کتاب الاستسقاء ج ثانی ص ٥٤ نمبر ١٧٨٦)اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ نماز استسقاء میں خطبہ دینا چاہئے۔اور لوگوں کو اسغفار اور توبہ کے بارے میں سمجھانا چاہئے۔
]٣٩٥[(٤)استسقاء میں ذمی حاضر نہ ہوں۔
وجہ ذمی کافر ہیں۔ان پر اللہ کا غضب نازل ہوتا ہے اس لئے پانی مانگنے کے موقع پر مغضوب آدمیوں کو حاضر نہیں کرنا چاہئے۔
حاشیہ : (الف) حضورۖ پانی مانگنے کے لئے نکلے ،پس قبلہ کی طرف متوجہ ہوئے دعا کرے ہوئے اور اپنے چادر کو پلٹا۔پھر دو رکعت نماز پڑھی۔ان دونوں میں زور سے قرأت پڑھی(ب) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ لوگوں نے حضورۖ کے سامنے بارش نہ ہونے کی شکایت کی ۔پس منبر لانے کا حکم دیا گیا۔پس آپۖ کے لئے عیدگاہ میں منبر رکھا گیا ... آپۖ اس پر تشریف فرماہوئے پھر تکبیر کہی،اللہ کی تعریف کی (پھر آگے لمبا خطبہ دینے کا ذکر ہے)