والرکبة عورة دون السرة ]١٦٢[(٤) وبدن المرأة الحرة کلہ عورة الا وجھھا وکفیھا
کھل جائے تو نماز ٹوٹ جائے گی ۔
وجہ حدیث میں ہے کہ ناف ستر میں نہیں ہے اور گھٹنا ستر میں داخل ہے ۔ سمعت علیا یقول قال رسول اللہ ۖ الرکبة من العورة (الف) (دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلوة والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ج اول کتاب الصلوة ص ٢٣ نمبر ٨٧٨ ) (٢) عن عمر بن شیعب عن ابیہ عن جدہ قال قال رسول اللہ ۖ مرو صبیانکم بالصلوة فی سبع سنین واضربوھم علیھا فی عشر و فرقوا بینھم فی المضاجع واذا زوج احدکم خادمہ من عبدہ او اجیرہ فلا ینظرون الی شیء من عورتہ فان کل شیء اسفل من سرتہ الی رکبتہ من عورتہ (ب) (سنن للبیھقی ، باب عورة الرجل ج ثانی ص ٣٢٤نمبر ٣٢٣٥ دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلوہ والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ص ٢٣٧ نمبر ٨٧٦)حضرت علی کی حدیث میں تھا کہ گھٹنا ستر ہے۔ اس لئے ابن شعیب کی حدیث میں الی رکبتہ کا ترجمہ گھٹنا سمیت کیا ہے۔ جیسے کہ وایدیکم الی المرافق کا ترجمہ کہنیوں سمیت کہا تھا۔اس لئے گھٹنا ستر میں داخل ہوگا۔ اور عمر ابن شعیب کی حدیث اسفل من سرتہ ہے ۔جس کا مطلب یہ ہے کہ ناف سے نیچے نیچے ستر ہے ناف ستر میں داخل نہیں ہے۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک گھٹنا ستر میں سے نہیں ہے۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال قال رسول اللہ ۖ ... فلا ینظر الی مادون السرة و فوق الرکبة فان ما تحت السرة الی الرکبة من العورة (ج) (دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلواٹ والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ص ٢٣٧ نمبر ٨٧٦ ابو داؤد شریف ، باب متی یؤمر الغلام بالصلوة ص ٧٨ نمبر ٤٩٦) اس حدیث میں گھٹنا سے اوپر ستر کہا گیا ہے۔اس لئے ان کے یہاں گھٹنا ستر نہیں ہے ۔
نوٹ ان احادیث کی وجہ سے حنفیہ کے بعض حضرات کا قول ہے کہ گھٹنا نماز میں کھل جائے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔یہ بھی فرمایا کہ گھٹنا کا ستر ہلکا ہے اور ران کا اس سے زیادہ سخت ہے اور شرمگاہ کا ستر اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔
لغت السرة : ناف، الرکبة : گھٹنا۔
]١٦٢[(٤) آزاد عورت کا بدن کل کا کل ستر ہے سوائے اس کے چہرے اور اس کی دونوں ہتھیلیاں۔
تشریح ّ آزاد عورت کا چہرہ اور ہتھیلی ستر نہیں ہے۔یعنی اگر یہ نماز میں کھل جائے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔
وجہ آیت میں ہے ولا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا (د) (آیت ٣١ سورة النور ٢٤)آیت کا مطلب یہ ہے کہ عورتیں اپنی زینت کع
حاشیہ : (الف)آپۖ نے فرمایا گھٹنا ستر میں سے ہے(ب) آپۖ نے فرمایا اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو سات سال کی عمر میں اور اس پر مارو دس سال کی عمر میں ۔اور اس کو علیحدہ سلاؤ ۔اور جب تم میں سے کوئی اپنے خادم یا نوکر کی شادی کرائے تو اس کے ستر میں سے کسی چیز کی طرف نہ دیکھے۔اس لئے کہ ہر چیز جو ناف سے نیچے ہے گھٹنا سمیت وہ اس کا ستر ہے (ج) آپۖ نے فرمایا کہ ناف کے نیچے اور گھٹنا کے اوپر نہ دیکھے ۔اس لئے کہ ناف کے نیچے سے گھٹنا تک ستر ہے(د) عورتیں اپنی زینت نہ ظاہر کریں مگر وہ جو خود بخود ظاہر ہو جائے (یعنی چہرہ اور ہتھیلی)