Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 1 - یونیکوڈ

128 - 493
والرکبة عورة دون السرة ]١٦٢[(٤) وبدن المرأة الحرة کلہ عورة الا وجھھا وکفیھا 

کھل جائے تو نماز ٹوٹ جائے گی ۔
 وجہ  حدیث میں ہے کہ ناف ستر میں نہیں ہے اور گھٹنا ستر میں داخل ہے ۔ سمعت علیا یقول قال رسول اللہ ۖ الرکبة من العورة (الف) (دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلوة والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ج اول کتاب الصلوة ص ٢٣ نمبر ٨٧٨ ) (٢) عن عمر بن شیعب عن ابیہ عن جدہ قال قال رسول اللہ ۖ مرو صبیانکم بالصلوة فی سبع سنین واضربوھم علیھا فی عشر و فرقوا بینھم فی المضاجع واذا زوج احدکم خادمہ من عبدہ او اجیرہ فلا ینظرون الی شیء من عورتہ فان کل شیء اسفل من سرتہ الی رکبتہ من عورتہ (ب) (سنن للبیھقی ، باب عورة الرجل ج ثانی ص ٣٢٤نمبر ٣٢٣٥ دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلوہ والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ص ٢٣٧ نمبر ٨٧٦)حضرت علی کی حدیث میں تھا کہ گھٹنا ستر ہے۔ اس لئے ابن شعیب کی حدیث میں الی رکبتہ کا ترجمہ گھٹنا سمیت کیا ہے۔ جیسے کہ وایدیکم الی المرافق کا ترجمہ کہنیوں سمیت کہا تھا۔اس لئے گھٹنا ستر میں داخل ہوگا۔ اور عمر ابن شعیب کی حدیث  اسفل من سرتہ  ہے ۔جس کا مطلب یہ ہے کہ ناف سے نیچے نیچے ستر ہے ناف ستر میں داخل نہیں ہے۔  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک گھٹنا ستر میں سے نہیں ہے۔ان کی دلیل یہ حدیث ہے  عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال قال رسول اللہ ۖ ... فلا ینظر الی مادون السرة و فوق الرکبة فان ما تحت السرة الی الرکبة من العورة (ج) (دار قطنی ، باب الامر بتعلیم الصلواٹ والضرب علیھا وحد العورة التی یجب سترھا ص ٢٣٧ نمبر ٨٧٦  ابو داؤد شریف ، باب متی یؤمر الغلام بالصلوة ص ٧٨ نمبر ٤٩٦) اس حدیث میں گھٹنا سے اوپر ستر کہا گیا ہے۔اس لئے ان کے یہاں گھٹنا ستر نہیں ہے ۔
 نوٹ  ان احادیث کی وجہ سے حنفیہ کے بعض حضرات کا قول ہے کہ گھٹنا نماز میں کھل جائے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔یہ بھی فرمایا کہ گھٹنا کا ستر ہلکا ہے اور ران کا اس سے زیادہ سخت ہے اور شرمگاہ کا ستر اس سے بھی زیادہ سخت ہے۔  
لغت  السرة  :  ناف،  الرکبة  :  گھٹنا۔
]١٦٢[(٤) آزاد عورت کا بدن کل کا کل ستر ہے سوائے اس کے چہرے اور اس کی دونوں ہتھیلیاں۔  
تشریح  ّ آزاد عورت کا چہرہ اور ہتھیلی ستر نہیں ہے۔یعنی اگر یہ نماز میں کھل جائے تو نماز فاسد نہیں ہوگی۔  
وجہ  آیت میں ہے  ولا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا (د) (آیت ٣١ سورة النور ٢٤)آیت کا مطلب یہ ہے کہ عورتیں اپنی زینت کع 

حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے فرمایا گھٹنا ستر میں سے ہے(ب) آپۖ نے فرمایا اپنے بچوں کو نماز کا حکم دو سات سال کی عمر میں اور اس پر مارو دس سال کی عمر میں ۔اور اس کو علیحدہ سلاؤ ۔اور جب تم میں سے کوئی اپنے خادم یا نوکر کی شادی کرائے تو اس کے ستر میں سے کسی چیز کی طرف نہ دیکھے۔اس لئے کہ ہر چیز جو ناف سے نیچے ہے گھٹنا سمیت وہ اس کا ستر ہے (ج) آپۖ نے فرمایا کہ ناف کے نیچے اور گھٹنا کے اوپر نہ دیکھے ۔اس لئے کہ ناف کے نیچے سے گھٹنا تک ستر ہے(د) عورتیں اپنی زینت نہ ظاہر کریں مگر وہ جو خود بخود ظاہر ہو جائے (یعنی چہرہ اور ہتھیلی) 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 ( کتاب الطھارة ) 35 1
3 ( باب التیمم ) 73 2
4 (باب المسح علی الخفین) 82 2
5 (باب الحیض) 90 2
6 (باب الانجاس) 101 2
7 (کتاب الصلوة) 113 1
8 (باب الاذان) 121 7
9 (باب شروط الصلوة التی تتقدمھا) 127 7
10 (باب صفة الصلوة) 134 7
11 (باب قضاء الفوائت) 192 7
12 (باب الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة) 195 7
13 (باب النوافل) 200 7
14 (باب سجود السھو) 209 7
15 (باب صلوة المریض) 216 7
16 (باب سجود التلاوة) 221 7
17 (باب صلوة المسافر) 226 7
18 (باب صلوة الجمعة) 238 7
19 (باب صلوة العدین ) 250 7
20 ( باب صلوة الکسوف) 259 7
21 ( باب صلوة الاستسقائ) 263 7
22 ( باب قیام شہر رمضان) 265 7
23 (باب صلوة الخوف) 268 7
24 ( باب الجنائز) 273 7
25 ( باب الشہید) 291 7
26 ( باب الصلوة فی الکعبة) 295 7
27 ( کتاب الزکوة) 298 1
28 (باب زکوة الابل ) 303 27
29 (باب صدقة البقر ) 308 27
30 ( باب صدقة الغنم) 312 27
31 ( باب زکوة الخیل) 314 27
32 (باب زکوة الفضة) 322 27
33 ( باب زکوة الذھب ) 325 27
34 ( باب زکوة العروض) 326 27
35 ( باب زکوة الزروع والثمار ) 328 27
36 (باب من یجوز دفع الصدقة الیہ ومن لایجوز) 337 27
37 ( باب صدقة الفطر) 347 27
38 ( کتاب الصوم) 354 1
39 ( باب الاعتکاف) 378 38
40 ( کتاب الحج ) 383 1
41 ( باب القران ) 426 40
42 ( باب التمتع ) 433 40
43 ( باب الجنایات ) 442 40
44 ( باب الاحصار ) 471 40
45 ( باب الفوات ) 478 40
46 ( باب الھدی ) 481 40
Flag Counter