تھے کہ وہ ایک مرتبہ بہلی میں سفر کر رہے تھے ۔اور وہ خود نہایت حسین تھے اور گاڑیبان ایسا بد شکل اور بد صورت تھا کہ خد اکی پناہ ۔راستہ میں اس گاڑیبان کا گھر آگیا اور اس نے اپنی بیوی کا آواز دی ۔ اس کی بیوی آواز سنتے ہی جس وقت دفعۃً اس پر نگاہ پڑی ہے تو ایسا معلوم ہوا کہ چاند نکل آیا ، نہایت ہی حسین تھی ۔ان کو یہ خیال ہوا کہ یہ عورت تو ایسی حسین وجمیل اور اس کا مرد ایسا بد صورت ۔یہ اس کو منہ بھی لگاتی ہے یا نہیں۔ ان کو اپنے حسن پر بہت ناز تھا ۔انہوں نے سوچا کہ دیکھوں یہ عورت میری طرف بھی نظر کرتی ہے یا نہیں ؟ مگر اس اﷲ کی بندی نے ایک نگاہ بھر کر بھی یہ نہ دیکھا کہ گاڑی میں کون ہے کون نہیں ۔اس کی ساری توجہ اپنے شوہر ہی کی طرف تھی اور اسی سے ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی ۔یہاں تک کہ بہلی آگے بڑھ گئی اور وہ اپنے گھر میں چلی گئی وہ صاحب کہتے تھے کہ اس کی یہ صفت دیکھ کر بہت ہی دل میں خوش ہوا کہ پاک دامن ایسی ہونی چاہئے ۔ جو ایسے بد صورت خاوند سے بھی خوش ہو اور دوسروں کو مڑکر بھی نہ دیکھے ۔
سو میں یہ کہتا ہوں کہ عورتوں میں یہ صفت فطری ہے مگر ہم لوگ اس کو بگاڑ دیتے ہیں افسوس ! اس جوہر کی نگہبانی نہیں کی جاتی ۔پس عورتوں کو اگر تعلیم دی جائے تو سب سے پہلے ناولوں اور خراب قصوں کا داخلہ اپنے گھر میں بند کرو ۔ان ناولوں کی بدولت شریف گھرانوں میں بڑے بڑے قصے ہو چکے ہیں۔
دوسرے عورتوں کو لکھنا مت سکھاؤ اور اگر بقدر ضرورت سکھاؤتو اس کا بہت اہتمام رکھو کہ وہ نامحرموں کے نام پر خط نہ لکھیں ۔بعض عورتیں اپنے بہنوئی اور چچا زاد بھائی اور ماموں زاد بھائی کے نام خطوط روانہ کرتی ہیں ۔اور بعضی عورتیں محلہ والیوں کو خطوط لکھ دیا کرتی ہیں ۔ اس سے بعض دفعہ مرد کو لکھنے والی سے تعلق ہوجاتے ہے جس سے بہت فتنہ پھیلتا ہے ۔اس لیے عورتوں کو خوب تاکید کر دو کہ محلہ بھر کے خطوط نہ لکھا کریں اور ایک اس کا اہتمام کرو کہ اپنے محارم کے نام بھی خطوط لکھیں تو کارداور لفافہ پر پتہ اپنے ہاتھ سے نہ لکھیں بلکہ پتہ گھر کے مردوں سے لکھا نا چاہئے ایک جگہ ایسا قصہ پیش آیا کہ ایک عورت نے پتہ اپنے ہاتھ سے لکھا وہ خراب ہوگیا تو لفافہ کو دھویا جس سے مہر مشتبہ ہو گئی اور داکخانہ والوں نے اس پر مقدمہ قائم کردیا ۔اس وقت بڑی دقت پیش آئی کہ پردہ نشین عورت کو عدالت میں بھیجنا پڑے گا ۔آخر اس کے ایک عزیز نے اپنے اوپر بات لی اور عدالت میں کہاکہ یہ خط میں نے بھیجا تھا اور پتہ میں نے لکھا تھا ۔اس نے خیال کیا کہ اگر مقدمہ قائم ہو تو میرے اوپر قائم ہو ۔میں قید بھگت لوں گا مگر پردہ نشین عورت کی تو بے عزتی نہ ہو ۔
اس لیے میں اس کوضروری سمجھتا ہوںکہ عورتیں اپنے ہاتھ سے پتہ ہرگز نہ لکھیں ۔تو اگر کسی کو عورتوں کی تعلیم کا بہت ہی شوق ہو ،تو اس کو ان باتوں کا خیال رکھنا چاہئے ۔غرض چونکہ عورتوں کی معلومات عموماً وسیع نہیں ہوتیں