ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 9 کی عبارت ہوا کہ دینیات کی تکمیل کرنی چاہیے وہاں مدرسہ ظہورالاسلامیہ میں مولانا نور محمد صاحب ایک متبحر عالم ہونے کے علاوہ صاحب نسبت بزرگ تھے ان سے عرض کیا انہوں نے حضرت کی رعایت سے اپنے یہاں کے اسباق کا وقت مؤخر کر کے ساڑھے چار بجے شام کو پڑھانا شروع کیا اس طرح حضرت نے فقہ ۔ حدیث اور تفسیر کا با قاعدہ درس لیا ۔ حضرت کے ایک ہم سبق مولوی صاحب فتح پوری ناقل تھے کہ مولانا عیسی صاحب کا ریاض ان دنوں بھی اتنا بڑھا ہوا تھا کہ جب حضرت استاد کچھ تقریر فرمانے لگتے تو ہم پاس بیٹھنھے والوں کو صاف محسوس اور مسموع ہوتا تھا کہ مولانا عیسی صاحب کا قلب ذکر کر رہا ہے اس کے بعد آپ لکھنؤ جوبلی اسکول میں استاد عربی و فارسی ہو کر تبدیل ہوئے وہاں مولوی عبدالباری صاحب فرنگی محلی کے ہمراہ سفر حج کا شوق پیدا ہوا ۔ آخر اپنے والد صاحب کو لے کر حرمین تشریف لے گئے لکھنؤ سے مرزا پور الہ آباد فیض آباد تبدیل ہوئے فیض آباد میں حضرت کو بعمر 45 سال حفظ قرآن کا شوق پیدا ہوا چنانچہ کچھ مدت میں حفظ فرما لیا ۔ 1923 ء میں الہ آباد تبدیل ہو کر آئے اس وقت اس نالائق کاتب سطور کو حضرت کی خدمت میں نیاز حاصل ہوا ۔ یہاں حضرت 1937 ء میں پنشن پائی اور بحکم مرشد اپنے وطن میں مقیم ہوئے تا کہ یکسوئی کے ساتھ طالبین کی تربیت و تعلیم فرمائیں ۔ مبلغ مالف نمبر 12 مدۃ العمر پنشن ملتی رہی ۔ 1939 ء میں رفیقہ حیات فضا کر گئیں ان کے بعد حضرت نے بہ نیت اتباع سنت ایک بیوہ بی بی کے ساتھ اگرچہ دوسرا نکاح کیا ۔ ۔ مگر مشیت الہی سے وہ بھی ایک سال بعد زچگی میں قضا کر گئیں ۔ 1940 ء میں حضرت پر فالج گرا ۔ علاج سے وقتی افاقہ ہوا ۔ مگر دماغ پر آخر وقت تک اثر رہا ۔ آخر حضرت جونپور بغرض علاج تشریف لے گئے اور وہیں فالج کا تیسرا حملہ ہوا اور اپنے مرشد کے وصال کے صرف 8 ماہ بعد 25 ربیع الاول 1323 ھ م 21 مارچ 1944 ء بروز شنہ بعمر 63 سال داعی اجل کو لبیک کہا اور مسجد اٹالہ کے قریب ایک چھوٹی مسجد کے زیر دیوار آرام فرما ہو ئے ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ حضرت کو ذکر سے خاص شغف تھا اللہ تعالی نے وہ سامان فرمایا کہ قیامت تک اذان