ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
|
صفحہ نمبر 12 کی عبارت کے خلفاء کی بڑی تعداد ہے ۔ ان میں سے ہر ایک نے اپنی بساط اور صلاحیت کے مطابق حضرت والا سے کسب فیض کیا ۔ اور ان میں سے ہر ایک ہمارے لئے آفتاب اور مہتاب کا درجہ رکھتا ہے ۔ لیکن ہر خلیفہ میں کچھ خصوصیات ایسی ہیں جو اس کو دوسرے سے ممتاز کرتی ہیں حضرت مولانا محمد عیسی صاحبؒ حضرت والا کے ابتدائی دور کے خلفاء میں سے ہیں ۔ ان کے بارے میں یہ بات معروف اور مشہور ہے کہ حضرت والا کے ساتھ مشابہت میں ان کی کوئی نظیر نہیں تھی ۔ ظاہری شکل و صورت لباس و پوشاک ۔ چال ڈھال ۔ رفتار و گفتار ۔ ہر چیز میں حضرت والا کے ساتھ بہت زیادہ مشابہت تھی ۔ یہاں تک کہ آواز میں بھی مشابہت تھی ۔ چنانچہ جب آپ قرآن کریم کی تلاوت کرتے تو باہر سے سننے والے کو دھوکہ ہو جاتا کہ حضرت تھانویؒ تلاوت کر رہے ہیں یا حضرت مولانا محمد عیسی صاحب تلاوت کر رہے ہیں ۔ اتنی زیادہ مشابہت تھی ۔ اور جب ظاہری مشابہت اتنی زیادہ تھی تو اندر اور باطن میں حضرت تھانویؒ سے کیا کیا کسب فیض کیا ہو گا ۔ اس کا اندازہ ہم اور آپ کر ہی نہیں سکتے ۔ جب کسی کو اپنے شیخ کے ساتھ شدید محبت اور مناسبت کامل ہو اور پھر طویل صحبت اور رفاقت رہی ہو اور اکتساب فیض رسوخ کے ساتھ کیا ہو تو بسا اوقات ظاہری انداز و عادات میں بھی مشابہت پیدا ہو جاتی ہے ۔ حضرات صحابہ کے زمانہ میں بھی اس کی مثال ملتی ہے ۔ چنانچہ روایات میں آتا ہے ( کان اشبہ الناس بر سول اللہ دلا و سمتا و ھدیا ) کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود کی اپنے انداز و ادا میں ۔ اٹھنے بیٹھنے میں چال ڈھال میں ۔ لباس پوشاک میں جتنی مشابہت حضور اقدسؐ کے ساتھ تھی ۔ اتنی مشابہت کسی اور کو حاصل نہیں تھی ۔ چنانچہ لوگ ان کو دیکھ کر اپنی آنکھیں اس طرح ٹھنڈی کیا کرتے تھے جس طرح حضور اقدسؐ کی زیارت سے ٹھنڈی کیا کرتے تھے ۔ حضرات صحابہ اور آںحضرتؐ کا معاملہ تو بہر حال ایک