ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
نے اَپنا مقصود ظاہر فرمادیا اَور مصنف عبدالرزاق میں اُن سے یہ مضمون بایں الفاظ منقول ہے : قَالَ اَبُوْھُرَیْرَةَ لَمَّا وُلِّیُّ عُمَرُ قَالَ اَقِلُّوْا رِوَایَةً عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ اِلاَّ فِیْمَا یَعْمَلُ بِہ۔ ''حضرت اَبوہریرہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر خلیفہ ہوئے تو اُنہوں نے حکم دیا کہ رسول اللہ ۖ کے اَعمال کے علاوہ اَور روایتیں کم نقل کرو۔'' معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ تھا کہ اَحادیث صرف اَعمال کے متعلق بیان کی جائیں غیر اَعمال کی روایات بیان میں نہ آئیں، کس قدر دُور اَندیشی کی بات تھی۔ اَوّل تو روایات صرف اَعمال ہی کے کام کی ہوتی ہیں، عقائد کی بنیاد اُن پر نہیں ہو سکتی پھر اَعمال کی روایات کی جانچ پڑتال تعاملِ صحابۂ کرام سے بھی ہوجاتی ہے اَور غیر اَعمال کی روایات کی تنقید اِس طریقے سے نہیں ہو سکتی۔ آج اہلِ بدعت کے تمسکات اُن ہی روایات ِ غیر اَعمال سے ہیں، اگر اُن کا وجود نہ ہوتا تو اہلِ بدعت کو دین ِ اِلٰہی میں تنکے کا سہارا بھی نہ ملتا۔ متفرقات : (١) ایک ہزار چھتیس شہر مع اُن کے مضافات کے فتح کیے اَور جو مقام قبضے میں آتا فورًا حکم دیتے کہ وہاں مسجد بنائی جائے اَور مسجد میں ائمہ و مؤذنین کا تقرر فرماتے ،حساب لگایا گیا تو معلوم ہوا کہ چار ہزار مسجدیں پنچ وقتی نماز کے لیے اَور نو سو جامع مسجدیں آپ کے زمانے میں بنیں۔ (٢) ایک سال جب عمرہ کرنے مکہ معظمہ تشریف لے گئے تو مسجد ِ حرام کی توسیع فرمائی اَور لوٹتے وقت حکم دیا کہ مکہ اَور مدینہ کے دَرمیان ہر ہر منزل پر سایہ کا اِنتظام کیا جائے اَور کنویں بنائے جائیں اَور جو کنویں بند ہوگئے ہیں اَز سرِ نو صاف کیے جائیں اَور حکم دیا کہ حرم کی حدود پر نشانات قائم کیے جائیں، اِس کام کے لیے آپ نے چار آدمیوں کو مقرر کیا : مخزمہ بن نوفل ،اَزہر بن عوف، سعد بن یزفوع اَور خویطب بن عبدالعزیٰ۔ (٣) مسجد ِ نبوی کی توسیع کی مگر عمارت میں چھوہارے کی لکڑی اَور کچی اِینٹیں رکھیں جیسے کہ