ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
کی طرح نظر آنے لگیں۔ بس ایسی حالت میں اُن کو زیور کا خیال کم ہونا کوئی خوشی کی بات نہیں بلکہ یہ تو اِس کا مصداق ہو گیا۔ اَگر غفلت سے باز آیا جفا کی تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی اگر یہ اَپنی پرانی وضع پر قائم رہیں پھر زیور کا شوق کم کردیںتو اُس وقت اَلبتہ خوشی کی بات ہے۔ (اَلکمال فی الدین ص ٨٢) آواز دَار زیور پہننے کا شرعی حکم : باجہ دَار زیور پہننا ممنوع ہے اَلبتہ جس میں خود باجہ نہ ہو مگر لگ کر بجتا ہو اُس کا پہننا جائز ہے مگر اِس طرح چلناکہ اَجنبی اِس کی آواز سُنے ،ممنوع ہے۔ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی : وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِھِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِھِنَّ ۔ ( اِمدادُ الفتاوٰی ج٤ ص١٩٨) وَقَالَ النَّبِیُّ ۖ اِنَّ مَعَ کُلِّ جَرَسٍ شَیْطَانًا۔( اَبوداود رقم : ٤٢٣٠) وَقَالَ النَّبِیُّ ۖ لَا تَدْخُلُ الْمَلٰئِکَةُ بَیْتًا فِیْہِ جَرَس۔ ( اَبوداود رقم : ٤٢٣١) جس زیور کی آواز پیدا ہو وہ دو قسم کے ہیں : ایک وہ جو خود بجتا ہو جیسے گھنگھرو یا باجہ دَار جھانور اُس کا پہننا تواِس وجہ سے کہ حدیث میں جرس سے نہی آئی ہے بالکل ممنوع ہے اَور قرآن میں یہ مراد نہیں۔ اَور دُوسری قسم وہ ہے جو خود نہیں بجتا مگر دُوسری چیز سے لگ کر آواز دیتا ہے (جیسے چھڑے اَور کڑے اَور چوڑیاں) اِس کاپہنناجائزہے اَور اِسی کی نسبت اِس آیت میں حکم ہے کہ پاؤں زور سے نہ رکھیں یعنی پہننا درست ہے مگر اِس کا ظاہر کرنا فتنہ اَور اَجنبیوں کے میلان کے خوف سے درست نہیں (لیکن) بعض عورتیں منہیار (مردوں ) سے چوڑیاں پہنتی ہیں یہ بڑی بہودہ بات اَور (بالکل حرام) ہے (بہشتی زیور ص ٣/ ١٨٨) اَور چوڑیاں سب (قسم کی پہننا) جائز ہے۔ (اِمداد الفتاوی ج ٤ ص ١٢٦) (جاری ہے)