ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
طرح ہوتی ہے ایک معنی کے اِعتبار سے اَور ایک اَنداز کے اِعتبار سے ،تو اَنداز کے اِعتبار سے بھی شیریں گفتار ہو ۔ وَ اِطْعَامُ الطَّعَامْ اَور کھانا کھلانا۔ اُس زمانہ میںغربت تھی بہت زیادہ، رسول اللہ ۖ جب مبعوث ہوئے ہیں تو جواُمراء کا طبقہ تھا جوظالم تھا، غنڈے جیسے سرداروں کے بارے میں یہاں شہرت ہے یا وڈیروں کے بارے میں جیسے سنتے ہیں یا تو اِس طرح کے لوگ تھے قبائل تھے قبائل کے سردار تھے وہ خود مختار تھے سیاہ و سفید کے جیسے مالک بنے ہوئے ہیں، لُوٹ مار، قتل و غارت گری، اِغوا یہ قابل ِ فخر چیزیں تھیں،تو لُوٹ مار کرتے تھے اَور سخاوت بھی کرتے تھے لیکن مجموعی حیثیت سے غربت غالب تھی۔ مال میں غریبوں کا حصہ : تو اِسلام جو ہے وہ غریبوں ہی کا مذہب ہے یعنی غریبوں کی رعایت بہت زیادہ ہے حتّٰی کہ آپ کے مال میں شریک کردیا غریبوں کو کہ جب آپ کے پاس مال اِتنا آجائے مقدار بتادی تو اُس کے بعد غریب اِس میں شامل ہوگیا اُس کا حصہ اِس میں ہے وہ'' ڈھائی فیصد ''دینا پڑے گا، زمین ہے اُس کی پیداوار اِتنی ہوگئی اُس میں سے ''دسواں حصہ ''دینا پڑے گا اَور اَگر خود محنت کی ہے پانی سینچا ہے بارانی نہیں ہے بلکہ محنت کرنی پڑتی ہے تو'' بیسواں حصہ''بہرحال شریک کردیا، اَب اگر کوئی غریب کو زکوٰة اَدا نہیں کرتا تو ایسے ہے جیسے غریب کا مال خود کھائے جارہا ہے کیونکہ وہ حق اُس کا ہوچکا ہے تویہ غریبوں کے لیے بہت ہی مناسب مذہب ہے۔ صحابہ کی غربت کا آج تصور نہیں کیا جاسکتا : اَور تھے ہی غریب اَور اِتنے غریب تھے کہ آپ تصور نہیں کرسکتے آج کے دَور میں اُس کا کہ ایک کپڑا صرف ایک آدمی کے پاس، وہی پہننا وہی اَوڑھنا ،نیچے کا حصہ بھی اُسی سے ڈھکنا ہے اُوپر کا بھی، اِدھر سے پلا اِدھر لے جاتے تھے اِدھر سے پلا اِدھر لے جاتے تھے پیچھے گردن پر گرہ دے دیتے تھے یہ اُن صحابہ کرام کا لباس تھا۔ تو ایسی حالت میں اِسلام پھیلا ہے اِس کا مطلب یہ ہے کہ وہ غریب طبقہ جو وہاں تھا اُس کے بہت ہی حقوق دِلائے ہیں اِسلام نے منوائے ہیں تو آج تو اِتنے غریب آپ