ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
( وَسَخَّرَ لَکُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَآئِبَیْنِ وَسَخَّرَ لَکُمُ الَّیْلَ وَالنَّھَارَ۔ وَاٰتٰکُمْ مِنْ کُلِّ مَا سَأَلْتُمُوْہُ وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ لَا تُحْصُوْھَا اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْم کَفَّار ) ١ ''اَور تمہارے کام میں سورج اَور چاند کو ایک دستور پر برابر (لگادیا) اَور تمہارے کام میں رات اَور دِن کو لگادیا اَور ہر چیز میں سے جو تم نے مانگی تم کو دیا اَور اگر اللہ کے اِحسان گنو تو پورے نہ کرسکو۔ یقینا اِنسان بڑا بے اِنصاف اَور ناشکر ہے۔ '' اِس میں تسخیر کا ذکر فرمانے کے بعد فطرت ِ اِنسانی کا ذکر بھی فرمایا گیا ہے کہ اِنسان بہت ظلم کرتا ہے بہت کفرانِ نعمت کرتا ہے حالانکہ اِنسان پر ہمارے اِنعامات اِتنے ہیں کہ وہ شمار نہیں کرسکتا۔ ہر سانس نعمت ہے ہر لقمہ نعمت ہے ہر گھونٹ نعمت ہے پھر جو کچھ بھی طلب کرتا ہے اُسے دیا جاتا ہے۔ یہ بات بھی اِس آیت ِ مبارکہ سے واضح ہورہی ہے کہ اِنسان بلاقید مذہب و ملت و ملک اِن تمام نعمتوں سے مستفید ہوتا ہے اَور دُنیا میں یہ اَور سب نعمتیں سب کو عنایت ہوتی ہیں لہٰذا یہ ضروری نہیں کہ سائنس میں ایک مسلمان کو ترقی ہو کافر کو نہ ہو۔ ''سائنس '' اَور مسلمان : اگرچہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سائنسی معلومات میں مسلمانوں نے بہت ترقی کی تھی اَور آج کی اَقوامِ عالم مسلمانوں کی ہی خوشہ چین ہیں۔ سقوطِ قرطبہ (اِسپین) کے بعد اُس کی کتابیں ١٤٠٠ عیسوی میں یورپ کی حکومتوں میں پہنچیں تقریبًا سو سال اُن کو اِن کتابوں کے سمجھنے میں لگے پھر اِیجادات شروع کردیں۔ اَجرامِ فلکی کے نام : فلکیات میں مسلمانوں کی ترقی کی ایک واضح دلیل یہ بھی ہے کہ بہت بہت دُور واقع ستاروں کے نام اُن قدیم کتابوں میں موجود ہیں جو اَب تک یورپین حکومتوں کی لائبریریوں میں محفوظ ہیں اَور بہت سے ناموں سے اَنداز ہوتا ہے کہ یہ عربی سے لیے گئے جیسے دُبِّ اَکْبَرْ (ستاروں کے مجموعہ کا نام ہے) عربی میں پہلے رکھا گیا پھر اَنگریزی میں لیا گیا وغیرہ۔ ١ پ ١٣ رکوع ١٧