ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
دِل کا چور ،زیور اَور لباس پہننے میں فاسد نیت : جو عورتیں اَپنی راحت کے لیے یااَپنا اَور اَپنے خاوند کا جی خوش کرنے کے لیے قیمتی کپڑا یا زیور پہنتی ہیں تو اُن کو مذکورہ شرط کے ساتھ (یعنی دِکھلاوے اَور تکبر کے لیے نہ ہو اُن کو ) تو گناہ نہیں ہوتا اَور جو عورتیں محض دِکھلاوے کے لیے پہنتی ہیں وہ گنہگار ہیں ۔اَور اِس کی علامت یہ ہے کہ اَپنے گھر میں تو ذلیل و خوار بھنگنوں کی طرح رہتی ہیں اَور جب کہیں شادی میں نکلیں گی تو نواب کی بچی بن کر جائیں گی ،اَب عورتیں دیکھ لیں (اَور اپنے دِل کو ٹٹولیں ) کہ یہ جوڑے بد ل بدل کر جاتی ہیں اِس میں اُن کی کیانیت ہوتی ہے اگر اَپنی راحت اَور دِل کی خوشی ہے تو گھر میں اِس ٹھاٹھ سے کیوں نہیں پہنتیں۔ بعض عورتیں کہتی ہیں کہ ہم اَپنے خاوند کی عزت کے لیے عمدہ جوڑا پہن کر نکلتی ہیں اگر اِس تاویل کو مان لیا جائے تو پہلی دفعہ ایک جوڑا تم نے شادی کے لیے نکالا تھا، خاوند کی عزت کے لیے تمہارے خیال میں وہی کافی تھا اَب دیکھو کہ اَگر کبھی شادی میں دو تین دِن جانا ہوجائے تو تم تینوں دِن اِسی ایک جوڑے میں جاؤ گی یا ہر دِن نیا جوڑا بد لوگی ؟ ہم تو یہ دیکھتے ہیں کہ ہر دِن نیا جوڑا بدلا جاتا ہے آخر یہ کیوں ؟ خاوند کی عزت کے لیے تو ایک ہی کافی تھا مگر نہیں ۔ ایک جوڑے میں ہر دِن نہیں جاسکتیں بلکہ ہر دِن نیا جوڑا بدلتی ہیں، اگر اَور کچھ نہ بھی بدلیں گی تو دوپٹہ تو ضروری بدلیں گی کیونکہ وہ سب سے اُوپر رہتا ہے سب کی نظریں اُس پر پہلے پڑتی ہیں اِس لیے اِس کو ضرور بدلیں گی تاکہ ہر دِن نیا جوڑا معلوم ہو، یہ سب ریا ہے اَور اِس غرض سے قیمتی کپڑا یا زیور پہننا حرام ہے۔ (غریب الدنیا ١٥٦ ) زیور اِستعمال کرنے کا شرعی حکم لباس و زیور میں کوتاہی کا آسان علاج : (عورتوں کو جب دیکھو ) اُن کی تمام تر گفتگو زیور، کپڑے، روپے پیسے کے متعلق ہوتی ہے جس سے معلوم ہوا کہ اُن میں زیور کی اَور لباس کی محبت بہت زیادہ ہے۔ اگر کوئی کہے کہ یہ اُمور عورتوں میں فطری ہیں پھر فطری اَمر پر کیوں ملامت کی گئی وہ تو اِختیار سے باہر ہے ؟