ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
پر چلتا اَور اُس کی چاہت کو مدِّ نظر رکھ کر عمل کرتا ہے۔ بار بار مسلمانوں کو اِس طرف متوجہ کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کو دِلوں میں بٹھائیں، اللہ تعالیٰ کے اَحکام کے مقابلے میں نفس و شیطان، رشتہ دار، دوست و اَحباب کسی کی بات نہ مانیں، عظمت و کبریائی صرف اللہ کے لیے ہے، اُسی کی اِطاعت کریں اُس کی اِطاعت میں آنے والی ہر رُکاوٹ کا مقابلہ کریں۔ یہ حقیقت پیش ِنظر رکھ کر یہ تکبیرات کہنا چاہیے پھر اَپنا جائزہ لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و محبت دِل میں پیدا ہورہی ہے یا نہیں ؟ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی چھوٹ رہی ہے یا نہیں اَور آخرت کی فکر دِل میں پیدا ہورہی ہے یا دِن بدن دُنیا کی ہوس اَور محبت میں اِضافہ ہورہا ہے ؟ حج و قربانی : ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : ذی الحجہ کے مہینے کی اِس سے بڑی اَور کیا فضیلت ہوگی کہ دو اہم عبادتیں جو سال بھر کے دُوسرے دِنوں میں اَنجام نہیں دی جاسکتیں اُن کو اَنجام دینے کے لیے اللہ نے اِس مہینے کو منتخب فرمایا، یہ دو عبادتیں ایسی ہیں کہ اِن اَوقات کے علاوہ دُوسرے اَوقات میں اَگر اِن عبادتوں کو کیا جائے گا تو وہ عبادت ہی نہیں شمار ہوںگی۔ اِن میں سے ایک عبادت'' حج'' ہے۔ یہ ایسی عبادت ہے جو اِن دِنوں کے علاوہ دُوسرے دِنوں میں اَنجام نہیں دی جاسکتی۔ حج کے اَرکان مثلاً عرفات میں جاکر ٹھہر نا، مزدلفہ میں رات گزارنا، جمرات کی رَمی کرنا وغیرہ یہ اَرکان و اَعمال ایسے ہیں کہ اَگر اِنہی دِنوں میں اَنجام دیے جائیںتو عبادت ہیں اَور دِنوں میں اگر کوئی شخص عرفات میں دس دِن ٹھہرے تو یہ کوئی عبادت نہیں۔ جمرات سال بھر کے بارہ مہینے تک منیٰ میں کھڑے ہیں لیکن دُوسرے دِنوں میں کوئی شخص جاکر اِن کو کنکریاں ماردے تو یہ کوئی عبادت نہیں۔ تو حج جیسی اہم عبادت کے لیے اللہ تعالیٰ نے اِن ہی دِنوں کو مقرر فرما دیا ہے کہ اَگر بیت اللہ کا حج اِن دِنوں میں اَنجام دوگے تو عبادت ہوگی اَور اُس پر ثواب ملے گا ورنہ نہیں لیکن دُوسری عبادتیں مثلاً پانچ وقت کی نماز اِنسانی فرائض میں سے ہے مگر جب چاہے نفل نماز پڑھنے کی اِجازت