ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
گلدستۂ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) گائے اَور اُونٹ دونوں کی قربانی میں سات سات آدمی شریک ہو سکتے ہیں : عَنْ جَابِرٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ مُھِلِّیْنَ بِالْحَجِّ مَعَنَا النِّسَائُ وَالْوِلْدَانُ فَلَمَّا قَدِمْنَا مَکَّةَ طُفْنَا بِالْبَیْتِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَالَ لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَنْ لَّمْ یَکُنْ مَعَہ ھَدْی فَلْیَحْلِلْ قَالَ قُلْنَا اَیُّ الْحِلِّ قَالَ اَلْحِلُّ کُلُّہ قَالَ فَاَتَیْنَا النِّسَائَ وَ لَبِسْنَا الثِّیَابَ وَمِسْنَا الطِّیْبَ ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمَ التَّرْوِیَةِ اَھْلَلْنَا بِالْحَجِّ وَکَفَانَا الطَّوَافُ الْاَوَّلُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَاَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَنْ نَشْتَرِکَ فِی الْاِبِلِ وَالْبَقَرِ کُلُّ سَبْعَةٍ مِّنَّا فِی الْبُدْنِ۔ ( مُسلم شریف ج ١ ص ٣٦٢ ) حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسولِ اَکرم ۖ کے ساتھ حج کا اِحرام باندھ کر چلے، ہمارے ساتھ عورتیں اَور بچے بھی تھے جب مکہ مکرمہ پہنچے تو ہم نے بیت اللہ کا طواف اَور صفا مروہ کے دَرمیان سعی کی، رسولِ اَکرم ۖ نے ہم سے فرمایا جس کے پاس ہدی (کاجانور) نہ ہو وہ حلال ہوجائے (یعنی اِحرام کھول دے) ۔ہم نے عرض کیا کہ کیسا حلال ہونا مراد ہے فرمایا مکمل طور پر، حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم عورتوں کے پاس بھی آئے (یعنی اُن سے صحبت بھی کی) اَور (سلے ہوئے) کپڑے بھی پہنے اَور خوشبو بھی لگائی پھر جب آٹھویں ذی الحجہ کا دِن ہوا تو ہم نے حج کا اِحرام باندھا، ہم نے صفا مروہ کے دَرمیان پہلی سعی پر اِکتفاء کیا۔ رسولِ اَ کرم ۖ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم سات سات اَفراد اُونٹ اَور گائے میں شریک ہوں۔