ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
(٤) اَپنے خطبوں میں اَور ملاقاتوں میں مسائلِ دینیہ کی تعلیم دیا کرتے تھے۔ (٥) مختلف فیہ مسائل میں علمائے صحابہ سے گفتگو کرتے اَور بحث و تحقیق کے بعد اِجماعی اَور اِتفاقی مسائل کی اِشاعت فرماتے تھے جن مسائل کو ائمۂ مجتہدین اِجماعی فرماتے ہیں اَور یہ وہی مسائل ہیں جو حضرت فاروق اَعظم کے زمانے میں شائع ہوئے، بلاشبہ جس قدر علم ِ دین اَطرافِ عالم میں پھیلا اَور دُور دَراز کے مسلمانوں کو مذہبی مسائل سے واقفیت ہوئی، یہ سب حضرت فاروقِ اَعظم کی سعی مشکور کاہی نتیجہ ہے۔ دینی مسائل جس کثرت کے ساتھ آپ سے منقول ہیں کسی اَور سے منقول نہیںچنانچہ حضرت شیخ ولی اللہ محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ نے اَپنی ایک مستقل اَور مفرد تصنیف میں اُن تمام روایات کو جمع کیا ہے جو مسائلِ دینیہ میں حضرت فاروقِ اَعظم سے منقول ہیں، پوری ایک کتاب بہ ترتیب اَبوابِ فقہیہ کتاب الطہارت سے لے کر کتاب المواریث تک مرتب ہو گئی ہے جس کا نام حضرت شیخ نے ''مذہب فاروقِ اعظم ''رکھا ہے اَور اِزالة الخفاء کا جز بنایا ہے۔ حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ ہماری اِس کتاب سے معلوم ہوگا کہ مذاہب اَربعہ اِسی متن کی شرح ہے۔ (٦) بڑی سخت تاکید اِس بات کی فرماتے تھے کہ اَحادیث کی روایت کم کی جائے چنانچہ جب اَنصار کی جماعت کو کوفہ بھیجا تو فرمایا کہ تم لوگ جب کوفہ پہنچو گے تو کچھ لوگ تمہارے پاس آئیں گے اَور کہیں گے کہ محمد ۖ کے اَصحاب آئے ہیں وہ تم سے حدیثیں پوچھیں گے مگر تم رسول اللہ ۖ کی حدیثیں کم بیان کرنا ، میںاِس بارے میں تمہارا شریک ہوں۔ ف : صاحب اِزالة الخفاء فرماتے ہیں کہ اِمام دَارمی نے اِس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ آنحضرت ۖ کے زمانے کے تاریخی واقعات کم بیان کیے جائیں، سنن اَور فرائض کی روایات کو منع نہیں فرمایا مگر میرے نزدیک مطلب یہ ہے کہ شمائل و عادات کے متعلق روایات کم بیان کرنا جن سے کوئی حکم ِ شرعی متعلق نہ ہو یا یہ مطلب ہے کہ بغیر تحقیق روایات کم بیان کرنا۔ راقم السطور کہتا ہے کہ مطلب بیان کرنے کی کچھ ضرورت نہیں جبکہ خود حضرت فاروق اَعظم