ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
نے نہایت عظیم بند تعمیر کرکے نہریں نکالی تھیں ،اُن کی ترقی اَور زوال کا حال بائیسویں پارہ میں سورۂ سباء کے دُوسرے رکوع میں ہے۔ آسمان : اَلبتہ آج کی سائنس آسمان کا وجود نہیں مانتی لیکن سب سائنسدان اپنی معلومات کے بارے میں کہتے ہیں کہ جو چیز ہمارے علم کے اِعتبار سے آج درست ہے وہ کل غلط ہوسکتی ہے اِس لیے ہوسکتا ہے کہ اُنہیں آج تک یہ بعید و شفاف چیز نظر نہ آئی ہو جس کے بارے میں باری تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا ہے کہ ( وَالسَّمَآئَ بَنَیْنٰھَا بِاَیْدٍ وَّ اِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ ) (پ ٢٧ رکوع٢) ''اَور ہم نے آسمان بنایا قدرت و قوت سے اَور ہم وسیع القدرت ہیں (اِس سے بھی بڑی چیز پیدا کرسکتے ہیں)۔'' ( ثُمَّ اسْتَوٰی اِلَی السَّمَآئِ وَھِیَ دُخَان فَقَالَ لَھَا وَلِلْاَرْضِ ائْتِیَا طَوْعًا اَوْ کَرْھًا قَالَتَآ اَتَیْنَا طَآئِعِیْنَ ۔ فَقَضٰھُنَّ سَبْعَ سَمٰوَاتٍ ) (پ ٢٤ رکوع ١٦ حٰم السجدہ ) ''پھر آسمان کی طرف توجہ فرمائی اَور وہ دھواں تھا۔ سو اِس سے اَور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آئو یا زبردستی سے، دونوں نے عرض کیا ہم خوشی سے حاضر ہیں۔ پھر کردیے وہ سات آسمان … الآیة ۔'' أَأَنْتُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمِ السَّمَآئُ بَنٰھَا ۔ رَفَعَ سَمْکَھَا فَسَوّٰھَا۔ ( پارۂ عم رکوع٤ ) ''کیا تمہارا بنانا مشکل ہے یا آسمان کا ؟ اُس نے اُس کو بنایا ،اُس کا اُبھار اُونچا کیا پھر اُس کو برابر کیا۔ '' جبکہ ہماری دُوربینوں کی رسائی وسعت ِ عالم کے اِعتبار سے بہت کم ہے اَور جو کچھ نظر آتا ہے اُس کے بارے میں بھی یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ یہ وہی ہے جو ہم دیکھ کر سمجھ رہے ہیں یا کچھ اَور۔ اَور عالم کی وسعت کا یہ حال ہے کہ نظامِ شمسی سے قریب ترین ستارہ کا فاصلہ ''روشنی کے