ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
تسبیح و تلاوت، صدقہ و خیرات اَور نیک اَعمال میں کچھ نہ کچھ اِضافہ کرنا اَور گناہوں سے بچنا چاہیے نیز روزوں کا بھی جہاں تک ہوسکے اہتمام کرنا چاہیے۔ ٩ ذی الحجہ کے روزے کے فضائل و اَحکام : اَحادیث میں ٩ ذی الحجہ کے روزے کی بیش بہا فضیلت بیان کی گئی ہے، ایک روایت میں ہے : ''حضرت اَبوقتادة سے مروی ہے کہ رسول اللہ ۖ سے عرفہ (یعنی ٩ ذی الحجہ) کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا آپ ۖنے فرمایا :(٩ ذی الحجہ کا روزہ رکھنا)ایک سال گزشتہ اَور ایک سال آئندہ کے گناہوں کا کفارہ ہے ۔'' ( مسلم،مسند اَحمد، ترغیب و ترہیب ج ٢ ص ٦٧ تا ٦٩ ) تشریح : گناہوں کی دو قسمیں ہیں ایک کبیرہ گناہ دُوسرے صغیرہ گناہ، حدیث میں جن گناہوں کی بخشش کا ذکر ہے اُن سے صغیرہ گناہ مراد ہیں مگر صغیرہ گناہوں کی معافی بھی کوئی معمولی نعمت نہیں اَور کبیرہ گناہوں کے بارے میں اُصولی و تحقیقی بات یہ ہے کہ وہ بغیر توبہ و ندامت کے معاف نہیں ہوتے (اَلبتہ اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ رحمت کا معاملہ فرمادیں تو اَلگ بات ہے) اَور حقوق العباد حق اَدا کیے بغیر یا صاحب ِحق کے معاف کیے بغیر معاف نہیں ہوتے۔ (معارف القرآن سورہ نساء آیت ٣١) ٭ عرفہ کے دِن کی فضیلت ہر شخص کو اُس ملک کی تاریخ کے اِعتبار سے حاصل ہوگی جس ملک میں وہ شخص موجود ہے پس جو شخص کسی ایسے ملک میں ہے کہ وہاں کی تاریخ سعودی عرب سے ایک دِن پیچھے ہے تو اُس ملک والے کے لیے سعودی عرب کی تاریخ کا اِعتبار نہ ہوگا کہ سعودیہ میں دس ذی الحجہ یعنی بقر عید کا دن ہی کیوں نہ ہو جیسا کہ عید الاضحی ہر شخص اپنے ملک کی تاریخ کے اِعتبار سے کرے گااِسی طرح عرفہ بھی عید الاضحی سے ایک دِن پہلے شمار ہوگا۔ ٭ بعض لوگ عرفہ کے دِن کسی ایک مقام پر اَکٹھے اَور جمع ہونے کو ثواب سمجھتے ہیں اَور عرفات میں حاجیوں کے اِجتماع کی مشابہت اِختیار کرتے ہیں، اِس کی شریعت میں کوئی اَصل نہیں بلکہ بے بنیاد اَور من گھڑت بات ہے لہٰذا اِس سے پرہیز کرنا چاہیے ۔(ہدایہ، فتح القدیر )