ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
ممکن ہے وہ دِن میں کھول دیتی ہوں اُسے ،اُس دِن نہ کھولی ہو تو بتایا کہ یہ زینب کی رسی ہے اَور رات کو جب نماز پڑھتی ہیں تو جب بالکل تھک جاتی ہیں تو اِس سے سہارا لے لیتی ہیں یعنی بغل کے نیچے لے لیتی ہوں یا آگے لے لیتی ہوں جس طرح بھی باندھ لیتی ہوں وہ اِس طرح سہارا لے لیتی ہیں تو رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا لَا یہ نہیں حُلُّوہُ اِسے کھول دو۔ اَور عبادت کتنی کرے اِنسان ؟ فرمایا نِشَاطَہ جب تک طبیعت کا نشاط ہے اُس وقت تک بس عبادت کرے اَور جب بالکل طبیعت تھکنے لگے فَتَرَ تو پھر آرام کرے ۔ بڑے رُتبہ کا مدار خدا سے تعلق پر ہے،عمل کی زیادتی پسند نہیںپابندی پسند ہے : کیونکہ زور لگانے سے اَور اَپنی طاقت سے زیادہ صرف کرنے سے کوئی بڑا رُتبہ نہیں مِل سکتا، بڑے رُتبے کا مدار ہے اِخلاص پر اَور بڑے رُتبے کا مدار ہے خدا سے تعلق پر اَور بخشوانے والی چیز عبادتوں کی کثرت نہیں ہے بخشوانے والی چیز وہ صرف خدا کی رحمت ہے تو ایسے خیال جو ہیں اُن کی نفی فرمادی اَور فرمایا کہ نہیں نشاط جتنی دیر ہو بس اُتنی دیر عبادت کرو اَگر طبیعت میں نشاط نہیں رہا بلکہ طبیعت تھکی تھکی ہوگئی ہے فَاِذَا فَتَرَ بدن ڈھیلا ہونے لگے طبیعت تھکنے لگے تو پھر آرام کرو(فَلْیَقْعُدْ) ۔ ١ ایک عورت تھیں وہ حاضر ہوئیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھی تھیں رسول اللہ ۖ تشریف لائے تو پوچھا کہ یہ کون عورت ہیں ؟ تو اُنہوں نے کہا کہ یہ وہ عورت ہیں کہ جن کی نماز کا ذکر یا چرچا بہت ہے آج کل عورتوں میں کہ یہ زیادہ عبادت کرتی ہیں نماز بہت پڑھتی ہیں تو آقائے نامدار ۖ نے فرمایا مَہْ نہیں رہنے دو عَلَیْکُمْ بِمَا تُطِیْقُوْنَ ٢ جتنی تم میں جان ہے بس اُتنی عبادت کرو تو رسول اللہ ۖ نے جو پسند فرمایا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ عمل ہوتا تھا جس پر ہمیشگی کی جائے اَور ہمیشگی اُسی پر کی جاسکتی ہے جو تھوڑا ہو، بہت زیادہ ہو لمبا چوڑا ہو وہ کچھ دن تو چلے گا اُس کے بعد پھر کوئی عارض پیش آجائے گا کوئی معاملہ پیش آجائے گا مصروفیت پیش آجائے گی تو وہ رہ جائے گا یا جوش ہے جب تک جوش ہے خوب لگا ہوا ہے ذرا جوش ٹھنڈا ہوگا تو پھر وہ ١ بُخاری شریف رقم الحدیث ١١٥٠ ٢ بُخاری شریف رقم الحدیث ٤٣