ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
کہ فیثا غورث حضرت سیّدنا اِدریس علیہ الصلوة والسلام کے شاگرد تھے اَور اُن کا نظریہ ستاروں، سیّاروں اَور اَفلاک کے بارے میں وہ تھا جو آج کے فلسفۂ جدید اَور سائنس کا ہے۔ جیسا کہ عرض کیا جا چکا ہے کہ ہمارے مدارس میں بطلیموس کا فلسفہ اَور علم ِ ہیئت میں اُس کے نظریات سکھائے جاتے ہیں جس کی وجہ وہ تاریخی حالات ہیں جو اُوپر گزرے جن کے تحت علمائے کرام نے فلسفہ سیکھا اَور اُسی طرز پرمعترلہ (نیچری فرقہ) کا رَد لکھا اِس(یورپی) فلسفہ کی رُو سے ثابت ہوتا ہے کہ چاند آسمان میں گڑا ہوا ہے قرآنِ پاک یا اَحادیث میں یہ نہیں ہے ١ سائنس مسلمانوں کے گھر کی چیز تھی مسلمانوں نے بہت بہت اِیجادات کیں۔ نبی علیہ السلام کا اِرشاد اَور ''راکٹ '' : خود جنابِ رسالت مآب ۖ نے بعض ایسے جنگی اُصول بتلائے جو آج تک تسلیم کیے جاتے ہیں اَور آئندہ بھی مانے جائیں گے مثال کے طور پر آپ نے( وَاَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّةٍ ) (پ١٠ رکوع٤) (اُن کی لڑائی کے واسطے جو کچھ قوت جمع کرسکو تیار کرو) کی ہدایت کے ساتھ یہ اُصول تعلیم فرمایا : اَلَا اِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْیُ (ترمذی کتاب التفسیر) دیکھو ! اَصل طاقت پھینکنے کی ہوتی ہے۔ چنانچہ تیر اَندازی سے لے کر بین البراعظمی میزائلوں تک سب اِس اصول کے تحت داخل ہیں طائف کی لڑائی میں منجنیق اِستعمال کی گئی یہ دُشمن پر آگ کا گولا پھینکنے کے کام کرتی تھی۔ ''بارُود '' اَور مسلمان : پھر مسلمانوں نے کیا کیا اِیجادات کیں اِس کا اَندازہ اِس سے لگائیے کہ بارُود کا اِستعمال مسلمانوں نے سب سے پہلے شروع کیا ،اِسپین اَور سسلی کے کارخانوں میں بوتلوں میں ایک مسالہ بھرا جاتا تھا جنہیں مشینوں کے ذریعہ دُشمنوں پر پھینکاجاتا تھا۔ ١ اَب کافی عرصہ سے دینی مدارس میں جدید فلسفہ ،سائنس اَور دیگر علومِ عصریہ بھی پڑھائے جاتے ہیں،قدیم فلسفہ بعض قدیم اِصطلاحات سے باخبر رہنے کے لیے بہت تھوڑی مقدار میں بقدرِ ضرورت پڑھایا جاتا ہے۔محمود میاں غفرلہ