ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
ہے، رمضان میں روزہ فرض ہے مگر نفلی روزہ جب چاہے رکھیں، زکوٰة سال میں ایک مرتبہ فرض ہے مگر نفلی صدقہ جب چاہے اَدا کریں۔ حج کے فضائل : ذی الحجہ کے مہینہ کی پہلی خاص اَوراہم عبادت حج ہے۔ لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ حج سے متعلق بھی چند باتیں پیش کردی جائیں۔ ''حج'' اِسلام کا اہم رُکن اَور فریضہ : اِسلام کے پانچ اَرکان میں سے آخری اَور تکمیلی رُکن بیت اللہ کا حج ہے۔ ''حج'' اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین عبادت ہے اَور تمام اَنبیائے کرام علیہم السلام اَور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کا شِعار ہے۔ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت آدم اَور تمام اَنبیائے کرام علیہم السلام نے خانہ کعبہ کا حج کیا ہے اَور کوئی پیغمبر ایسا نہیں ہوا جس نے حج نہ کیا ہو ۔(عمدة الفقہ بتغیر) حج کے فرض ہونے کا حکم راجح قول کے مطابق ٩ ہجری میں آتا ہے اَور اِس سے ایک سال بعد یعنی اَگلے سال ١٠ ہجری میں آپ ۖ نے وصال سے تین مہینے پہلے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بہت بڑی جماعت کے ساتھ حج فرمایا جو '' حَجَّةُ الْوَدَاعْ '' کے نام سے مشہور ہے۔ ''رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا ''اِسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر قائم کی گئی ہے: ایک اِس حقیقت کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (عبادت اَور بندگی کے لائق) نہیں اَور محمد (ۖ) اُس کے بندے اَور اُس کے رسول ہیں، دُوسرے نماز قائم کرنا، تیسرے زکوٰة اَدا کرنا، چوتھے حج کرنا، پانچویں رمضان کے روزے رکھنا۔'' (بخاری شریف ) فائدہ : اِس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اَگر نماز، زکوٰة ، روزہ سب کرتا ہو مگر حج فرض نہ کیا ہو تو اُس کی نجات کے لیے کافی نہیں۔ (''حیاة المسلمین'' اَز حکیم الامت مولانا اَشرف علی تھانوی )