ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
حضرت عائشہ کی براء ت اَور حضرت زینب کا تقوی : ایک صحابیہ ہیں بلکہ رسول اللہ ۖ کی پھوپھی زاد بہن ہیں اَور زوجہ مطہرہ ہیں حضرت زینب اَور بہت متقی اَور بہت عبادت گزار تھیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر جب اِلزام لگایا ہے منافقوں نے جس کو ''اِفک ''کہتے ہیں اَور قرآنِ پاک میں اُس کی صفائی میں آیات اُتری ہیں، دس آیتیں اُن کی براء ت میں اَور اَحکام میں اَور یہ اِظہار کرنے میں کہ(اِس کے پس ِ پردہ) منافقین تھے تو اُس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اُن کی تعریف کرتی ہیں کہیں تو کہتی ہیں وَھِیَ الَّتِیْ تُسَامِیْنِیْ مِنْ اَزْوَاجِ النَّبِیِّ ۖ یہی میرے مدِّ مقابل رہتی تھیں یعنی جیسے گھر میں تقابل ہو یا متقابل شکل بن جائے ایسی شکل میں وہ میرے مدِّ مقابل رہتی تھیں اَور کہیں آتا ہے حِزْبَیْن اَزواجِ مطہرات دو حصوں میں بٹی ہوئی تھیں۔ ایک طرف حضرت عائشہ اَور حضرت حفصہ رضی اللہ عنہما تھیں دُوسری طرف حضرت زینب رضی اللہ عنہا تھیں ۔تو وہ فرماتی ہیں کہ یہ میرے مدِّمقابل رہتی تھیں باتوں میں لیکن ناجائز حد تک ہو،یہ نہیں ہے تو جب یہ اِلزام لگا تو اُس پر وہ فرماتی ہیں کہ اِن کی بہن جو تھی اُس نے تو اِلزام میں حصہ لیا اَور زینب رضی اللہ عنہا نے بالکل اُس اِلزام میں حصہ نہیں لیا اُن سے بھی پوچھا ہے رسول اللہ ۖ نے، اُنہوں نے جواب دیا اَحْمِیْ سَمْعِیْ وَ بَصَرِیْ میں اَپنے کان اَور آنکھوں کو بچاتی ہوں یعنی میں غلط بات کرنے سے بچاتی ہوں تو میں تو کچھ نہیں کہہ سکتی نہ میں نے کوئی چیز ایسی دیکھی نہ میں نے کوئی چیز ایسی سنی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اِن کی بہن نے حصہ لیا اَور زینب کو اُن کے تقوے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بچالیا اُن کے تقوے کی تعریف فرمائی عَصَمَہَا اللّٰہُ بِالْوَرَعِ ١ حالانکہ مدِّمقابل تھیں۔ (تو ایسے ہوا کہ آپ ۖ زوجہ محترمہ) حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے وہاں دیکھا تو ایک رسی تھی بندھی ہوئی بے طرح یا تو یوں لمبائی میں بندھی ہوئی تھی یا چھت سے لٹکی ہوئی تھی یا ایسے بندھی ہوئی تھی بہرحال ایک رسی بندھی ہوئی تھی، دَریافت فرمایا یہ رسی کیسی ؟ ١ بخاری شریف رقم الحدیث ٢٦٦١