ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
اِن سب گلیکسیوں کو محیط ہو۔ ہم سے بعید ترین گلیکسی کا فاصلہ پانچ اَرب لائٹ ریز ہے تو اَندازہ کیجیے کہ آسمان کتنی وسعتوں پر حاوی ہوگا۔ سچ اِرشاد ہے : ( وَالسَّمَآئَ بَنَیْنٰھَا بِاَیْدٍ وَّ اِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ ) ''اَور ہم نے آسمان کو اَپنی قدرت سے بنایا اَور یقینًا ہم بہت وسعت پیدا فرما دینے والے ہیں۔'' اِس حساب سے آسمان تک اِنسان مادّی طاقت سے کبھی نہیں پہنچ سکتا۔ یہ تو وسعت ِعالم کا ذکر تھا جہاں تک اِنسان کی نظر یا قیاس پہنچا اَب اُن عالَموں میں واقع اَجرام کتنے بڑے بڑے ہیں اُن کا ایک اَندازہ اِس سے کیجیے کہ سورج زمین سے تین لاکھ تیس ہزار گنا بڑا ہے۔ اَور بیٹل گیکس(Betelgeuse) سورج سے اَسی ہزار گنا بڑا ہے۔ میں نے یہ معلومات اہل ِ فن سے حاصل کی ہیں اُن کی مدد سے اِس موضوع پر جدید کتابیں دیکھی ہیں خصوصًا جناب ملک فقیر محمد صاحب ڈائریکٹر موسمیات ملتان سے۔ جَزَاہُ اللّٰہُ خَیْرًا خلاصہ یہ ہوا کہ آسمان کا وجود ہے چاہے وہ کسی بھی چیز سے نہ دیکھا جا سکتا ہوکیونکہ قرآنِ حکیم میں بتلایا گیا ہے ۔اَور ممکن ہے چاند یا کسی دُوسرے سیارے پر پہنچنے کے بعد کبھی دُور بینوں سے اِنسان دیکھ بھی سکے۔ اَور شاید وہاں آسمان کی طرف زیادہ صاف طرح نظر جا سکے اَور آسمان کا وجود نظر بھی آسکے کیونکہ وہاں فضاء زیادہ صاف ہوگی۔ سائنسی تحقیقات خود سائنسدان کی نظر میں : اَور اگر چہ آج تک سائنسدان آسمان نہیں دیکھ سکے لیکن کل کیا ہوگا ؟ اِس کے بارے وہ خود بھی قائل ہیں کہ ''جو کچھ آج ہمارے نزدیک صحیح ہے وہ کل (تجربہ سے) غلط ہو سکتا ہے۔'' اَورقرآنِ حکیم کی یہ آیت ِ مبارکہ سائنسدان غور کریں تو نہ معلوم کتنی اَور حقائق کی نشاندہی کرے گی۔ اَرشاد ہے : ( اَوَلَمْ یَرَالَّذِیْنَ کَفَرُوْآ اَنَّ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ کَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰھُمَا ) (پ ١٧ رکوع ٣ )''کیا اُن کافروں کو یہ معلوم نہیں ہوا کہ آسمان وزمین بند تھے پھر ہم نے اُن کو کھول دیا ہے۔''(جاری ہے)