ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
''جس مسلمان، عاقل، بالغ، صحت مند، غیر معذور کے پاس اُس کی اَصلی اَور بنیادی ضروریات سے زائد اَور فاضل اِتنا مال ہو جس سے وہ بیت اللہ تک آنے جانے اَور وہاں کے قیام و طعام کا خرچ برداشت کرسکے اَور اپنی واپسی تک اُن اہل و عیال کے خرچ کا اِنتظام بھی کرسکے جن کا نان و نفقہ اُس کے ذمہ واجب ہے اَور راستہ بھی مامون (اَمن والا) ہو تو ہر ایسے مسلمان پر حج فرض ہے۔ عورت کے لیے چونکہ بغیر محرم کے سفر کرنا شرعًا جائز نہیں اِس لیے وہ حج پر اُس وقت قادِر سمجھی جائی گی جب اُس کے ساتھ کوئی شرعی محرم حج کرنے والا ہو، خواہ محرم اپنے خرچ سے حج کررہا ہو یا عورت اُس کے سفر کا خرچ بھی برداشت کرے۔'' (معارف القرآن ٢ /١٢٢) قربانی کے فضائل : اِس مہینے کی دُوسری خاص عبادت'' قربانی'' ہے۔ قربانی کے لیے اللہ تعالیٰ نے ذی الحجہ کے تین دن (یعنی دس، گیارہ اَور بارہ تاریخ) مقرر فرمادیے ہیں۔ اِن دِنوں کے علاوہ اگر کوئی شخص قربانی کی عبادت کرنا چاہے تو نہیں کرسکتا، یہاں تک کہ اَگر کسی نے قربانی کا جانور متعین کیا ہوا تھا لیکن اُس کی قربانی نہیں کی اَور یہ تین دِن گزرگئے، تب بھی اُس جانور کو ذبح کرنا جائز نہیں بلکہ اُس کو زِندہ صدقہ کرنا ضروری ہے۔ کئی اَحادیث میں قربانی کے فضائل آئے ہیں، ایک حدیث میں اِس کی فضیلت یوںبیان کی گئی ہے : رسولِ کریم ۖ نے فرمایا کہ بقر عید کی دس تاریخ کو کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے بڑھ کر محبوب اَور پسندیدہ نہیں اَور قیامت کے دِن قربانی کا جانور اپنے بالوں، سینگوں اَور کھروں کو لے کر آئے گا (اَور یہ چیزیں عظیم ثواب ملنے کا ذریعہ بنیں گی) اَور فرمایا کہ قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے نزدیک قبولیت حاصل کرلیتا ہے لہٰذا تم خوش دِلی کے ساتھ قربانی کیا کرو ۔( ترغیب وترہیب)