ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) زیور کا اِستعمال زیور اِستعمال کرنے کی اِبتدائی اَصل غرض : عقلاء نے زیور (اِستعمال کرنے کی وجہ اَور ) تجویز اِس لیے نکالی ہے کہ یہ نقد (روپیہ پیسہ) کے لیے قید ہے کیونکہ اِس سے رقم محفوظ ہوجاتی ہے یعنی مثلاًہم کو کسی وقت چار آنے کی ضرورت ہو تو اُس کے لیے روپیہ تو تڑوالیں گے مگرپانچ سو روپیہ کی چوڑیاں (یا زیور کو عادةً) فروخت نہیں کر سکتے تو روپیہ اَکثر جمع نہیں رہ سکتا اَور زیور سے رقم محفوظ ہوجاتی ہے، زیور پہننے سے اَصلی غرض یہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قصبات (اَور شہروں) میں زیور زیادہ ہوتا ہے کیونکہ دیہاتی لوگ بینک وغیرہ میں رکھنا نہیں جانتے اَور جب (زیور) کی یہ غرض ہے تو اِس کا خوبصورت اَور بدصورت ہونا کیسا ؟ بلکہ اِس غرض کے لیے تو اَور بھدا بنواکر پہننا چاہیے تاکہ کسی کی نگاہ اِس پر نہ اُٹھے اَور کوئی پیچھے نہ لگ جائے اَور اگر بھدا بھی نہ ہو تو خیر پہلی دفعہ تو خوبصورت بنوالو پھر جیسا بن جائے اُس پر اِکتفا کرو۔ (اَسباب الغفلة ص ٣٨٢ ) زیور اِستعمال کرنے کے نقصانات : زیور میں یہ نفع بیان کیا جاتا ہے کہ مال محفوظ ہوجاتا ہے کیونکہ نقد روپیہ تو خرچ ہوجاتا ہے اَور زیور بنوانے سے اِس کی حفاظت ہوجاتی ہے ۔میں اِس کو کسی دَرجہ میں تسلیم کرتا ہوں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اِس میں کوئی نقصان بھی ہے یا نہیں۔ غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اِس میں قومی، ملکی، ذاتی سب قسم کے نقصانات ہیں۔ ٭ قومی نقصان تو یہ ہے کہ زیور دِکھلاوے اَور بڑے بننے کے لیے پہنا جاتا ہے اَور بڑا