ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
مسئلہ : اگر پہلے اِتنا مالدار نہ تھا اِس لیے قربانی واجب نہ تھی پھر بارہویں تاریخ کے سورج ڈوبنے سے پہلے کہیں سے مال مِل گیا تو قربانی کرناواجب ہے ۔ (2)قربانی مقیم پر واجب ہوتی ہے مسافر پر نہیں : مسئلہ : قربانی کے تینوں دِن اِقامت کا ہونا شرط نہیں ہے دسویں گیارہویں تاریخ کو سفر میں تھا پھر بارہویں تاریخ کو سورج ڈوبنے سے پہلے گھر پہنچ گیا یا پندرہ دِن کہیں ٹھہرنے کی نیت کرلی تو اَب قربانی کرنا واجب ہوگیا ۔ مسئلہ : دسویں تاریخ کو گھر میں تھا پھر گیارہویں کو سفرمیں چلا گیا اَور بارہویں کو سورج ڈوبنے سے پہلے گھر آگیا تو قربانی واجب ہوگی۔ مسئلہ : اَگر مالدار قربانی کے دِن گزرنے سے پہلے سفر پر چلا گیااَورباقی وقت سفرمیں گزرا تو اِس سے قربانی ساقط ہے۔ مسئلہ : جو شخص حج پر گیا اَور حساب سے شرعی مسافر بنتا ہو اُس پر قربانی واجب نہیں مثلاً ایک شخص ٢٥ ذیقعدہ کو مکہ مکرمہ پہنچا، اَب چونکہ منٰی عرفات جانے میں پندرہ دِن سے کم ہیں اِس لیے یہ شخص مکہ مکرمہ میں اِقامت کی نیت بھی کرلے تب بھی مقیم نہیں مسافر ہی رہے گا ۔اِس لیے خواہ یہ شخص حج سے پہلے مدینہ منورہ جائے یا نہ جائے ١٢ ذی الحجہ تک یہ مسافر رہے گا اَور اِس پر قربانی واجب نہ ہوگی ۔ قربانی کا وقت : مسئلہ : ذی الحجہ کی دسویں تاریخ سے لے کر بارہویں تاریخ کے سورج ڈوبنے سے پہلے تک قربانی کا وقت ہے چاہے جس دِن قربانی کرے لیکن قربانی کا سب سے بہتر دِن دسویں کا ہے پھر گیارہویں تاریخ پھر بارہویں تاریخ ۔ مسئلہ : دسویں تاریخ کو شہر والوں کے لیے قربانی کا مستحب وقت عید کی نماز اَور خطبہ کے بعد ہے جبکہ گائوں والوں کے لیے کہ جس میںعید کی نماز نہیں ہوتی سورج طلوع ہونے کے بعد ہے۔