ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
٭ حجاجِ کرام کے حق میں عرفات میں عرفہ کے دِن کا روزہ عام حالات میں مکروہ ہے تاکہ ضعف کی وجہ سے وقوف ِعرفات کے اَعمال میں کمی واقع نہ ہو اَور غروب ہوتے ہی مزدلفہ کی طرف چلنا آسان رہے اَلبتہ جس حاجی کو اَپنے بارے میں یقین ہو کہ روزہ رکھنے سے وقوفِ عرفات اَور دُعائیں مانگنے اَور سورج غروب ہونے کے فورًا بعد مزدلفہ روانگی وغیرہ میں کوئی خلل نہ ہوگا اُس کے لیے مکروہ نہیں بلکہ یہ روزہ اُس کے حق میں بھی مستحب ہوگا ۔ (معارف السنن ج ٦ ص ١٠٨، ١٠٩۔ درسِ ترمذی ج ٢ ص ٥٨٨، ٥٨٩) تکبیرِ تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : جیسا کہ پہلے گزرچکا کہ ذی الحجہ کا پورا مہینہ ہی عبادت و فضیلت والا مہینہ ہے اَور اِس مہینہ کا پہلا عشرہ خاص طور پر فضیلت رکھتا ہے اِس میں عبادت، ذکر (تکبیر، تہلیل اَور حمد یعنی اَللّٰہُ اَکْبَرُ،لَآ اِلٰٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وغیرہ) کی کثرت کرنی چاہیے پھر اِس میں بھی ٩تاریخ سے لے کر ١٣تاریخ تک پانچ دِنوں میں تکبیر تشریق کی خاص تاکید اَور فضیلت ہے ،اِن پانچ دِنوں میں حجاج کرام کو بھی ذکر کی خاص تاکید کی گئی ہے وَاذْکُرُوا اللّٰہَ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ ( سورہ بقرہ ٢٠٣) یعنی '' اَوراللہ کو یاد کرو گنتی کے چند دِنوں میں''۔ اِن چند دِنوں سے مراد اَیام ِتشریق ہیں جن میں ہر نماز کے بعد تکبیر کہنا واجب ہے (معارف القرآن، اَنوار البیان ) حضرت عمر بن خطاب اَور حضرت علی رضی اللہ عنہما وغیرہ سے اِن دِنوں میں تکبیر تشریق پڑھنا منقول ہے۔ یہ تکبیر اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرہویں ذی الحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہے ۔ تکبیرِ تشریق کی حکمت : اِن دِنوں میں تکبیرِ تشریق کہنے کی حکمت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بڑائی اَور عظمت دِلوں میں پختہ ہو، جس ذات کی دِل میں عظمت ہوتی ہے آدمی اُس کے ہر حکم کی تعمیل کرتا ہے بلکہ اُس کے اِشاروں