ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
علمی مضامین سلسلہ نمبر٦٧ ، قسط : ١ ''اَلحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اَقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔ (اِدارہ) کیا اِنسان چاند پر پہنچ سکتا ہے ؟ مسلمانوں کا خلاء کی تسخیر اَور دیگر اِیجادات میں حصہ کولمبس عربوں کا ملازم ،اہلِ مغرب کی غلط بیانیاں آج کل تسخیرِقمر کے سلسلہ میں سفرو حضر میں ہر جگہ اِسی بات کا تذکرہ ہورہا ہے کہ کیا اِنسان چاند پر پہنچ سکتا ہے یا نہیں ؟ کیونکہ عام طور پر یہ بات ذہنوں میں جمی ہوئی ہے کہ چاند آسمان میں گڑا ہوا ہے۔ نجوم کے واقف بھی خواہ وہ یونانی(یورپین)فلسفہ پڑھے ہوئے ہوں یا ہندوستانی سب یہی کہتے ہیں کہ چاند آسمان میں گڑا ہوا ہے اَور علماء بھی کیونکہ قدیم یونانی فلسفہ ہی قدیم فتنوں کے رَد کے سلسلہ میں پڑھتے ہیں اَور فلکیات بھی قدیم ہی پڑھتے ہیں اِس لیے اُن کی تحریرات اَور تقاریر میں بھی یہی ملتا ہے اِس کی شہرت اِس دَرجہ ہوگئی کہ اِسے مذہب ِ اِسلام کی تعلیم سمجھا جانے لگا۔ حالانکہ قرآنِ پاک یا کسی صحیح حدیث میں یہ صراحت نہیں کہ چاند فلاں آسمان میں ہے ، حدیث شریف میں آیا ہے کہ معراج کی شب حضور ۖ نے فلاں نبی کو فلاں آسمان پر دیکھا ،چاند سورج وغیرہ کے دیکھنے کا کہیں ذکر نہیں ہے ۔اگر چاند آسمان میں ہوتا تو حدیث میں ضرور ذکر فرماتے اَور قرآنِ پاک میں کوئی آیت نہیں جس میں یہ صراحت ہو کہ چاند آسمان میں گڑا ہوا ہے۔