ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
|
سارے کا سارا ہی جائے گا ایک دم اَور اگر دَرمیانی رفتار رکھے گا تو اَحَبُّ الْعَمَلِ اِلَی اللّٰہِ اَدْوَمُہ ١ جس پر ہمیشگی ہو وہ عمل اللہ کو زیادہ پسند ہے۔ ''صبر'' کا مطلب اَور مواقع : تو'' صبر'' کا مطلب ہے جمے رہنا اَور جمے رہنا بڑا مشکل کام ہے یہ جو مقابلے ہوتے ہیں حکومتوں کے بڑے لمبے تو لمبا مقابلہ بڑا مشکل پڑجاتا ہے بڑی بڑی حکومتیں ہارجاتی ہیں اُس میں جیسے اَمریکہ ویتنام میں ہارگیا اَور فرانس اَلجزائر میں ہارگیا بیس سال لڑائی چلتی رہی ویتنام میں بھی پندرہ سال تقریبًا چلتی رہی ہے یا زیادہ ،ہارنا پڑا ،لمبا مقابلہ جو ہے وہ بہت مشکل کام ہے تو صبر کا مطلب ہے جمے رہنا اَب کوئی بھی چیز آپ نے اِختیار کی ہے اُس کو چھوڑنا نہیں ہے اُس پر لگے رہنا ہے تو لگے رہنا جو ہے کیونکہ وہی مطلوب ہے وہی اللہ کو پسند ہے اِس واسطے وہ بہت زیادہ نہیں رکھا گیا وہ تھوڑا رکھا گیا ۔ اَچھا یہ صبر تو اِدھر ہوگیا دُوسرے صبر اُدھر بھی تو ہوتا ہے جہاں کچھ نہ ملے کھانے کو ہی میسر نہیں ہے پھر صبر کرو اَور صبر جہاد میں بھی ہوتا ہے وہاں جمے رہنا پیچھے نہیں ہٹنا یہ صبر ہے ۔تو صبر لفظ تو بہت مختصر سا ہے مگر معنی اِس کے جمے رہنے کے ثابت قدمی کے ہیں اَور یہ ہر طرف مراد ہے ،یہ نہیں کہ ایک سمت مراد ہے دُوسری نہیں ہے ،نہیںہرجگہ یہ چلے گا ( یَااَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْا) اَور آپ سنتے ہیں ( وَالْعَصْرِ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ) وہاں بھی صبر کا لفظ آیا ہے اَور کوئی صدمہ پیش آیا تو برداشت کرلیا بس ہم اِسے صبر سمجھتے ہیں ،یہ نہیں ہے بلکہ روزے میں جو صبر ہے وہ بھوک کا صبر ہے پیاس پر صبر ہے ،جہاد میں وہاں صبر ہے میدانِ جنگ میں صبر ہے اَور اِدھر تمام عبادتوں میں جمے رہنا یہ صبر ہے جو کام شروع کرو اُسے مکمل کرو اَور اُسے ہمیشہ کیا جائے دائمی طور پر ۔ سخاوت اَور مسلمان : دُوسرا فرمایا کہ ''سَمَاحَة '' یعنی سخاوت اَور سخاوت اَیسا وصف ہے جو آپ دیکھتے ہیں آج ١ سُنن اَبی داود رقم الحدیث ١٣٦٨