ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
حج کس پر فرض ہے ؟ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : '' اللہ تعالیٰ کی (رضا) کے واسطے بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے اُن لوگوں پر جو اُس تک جانے کی اِستطاعت رکھتے ہوں اَور جو شخص (اللہ تعالیٰ) کا حکم نہ مانے تو (اللہ تعالیٰ کا اِس میں کیا نقصان ہے) اللہ تعالیٰ تو تمام جہان والوں سے بے نیاز ہے ۔'' ایک روایت میں ہے :''حضرت اِبن ِعمر سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ۖ کی خدمت میں حاضر ہوا اَور اُس نے پوچھا کہ کیا چیز حج کو واجب کردیتی ہے ؟ آپ ۖ نے فرمایا سفر کا سامان اَور سواری۔'' (ترمذی، اِبن ماجہ) قرآنِ مجید کی مذکورہ آیت میں حج فرض ہونے کی شرط بتائی گئی ہے کہ حج اُن لوگوں پر فرض ہے جو سفر کرکے مکہ معظمہ تک پہنچنے کی اِستطاعت رکھتے ہوں۔ ایک سوال کرنے والے صحابی نے اِس اِستطاعت کی وضاحت چاہی تو آپ ۖنے مختصراً اِس کے بارے میں فرمایا کہ ایک تو سواری کا اِنتظام ہو جس پر مکہ معظمہ تک سفر کیا جاسکے (خواہ اَپنی ہو یا کرایہ کی) اَور اِس کے علاوہ کھانے پینے جیسی ضروریات کے لیے اِتنا سرمایہ ہو جو اِس سفر کے زمانہ میں گزارے کے لیے کافی ہو۔ فقہائے کرام نے آیات و اَحادیث میں غور فرماکر اِستطاعت کی ایسی وضاحت فرمادی ہے کہ اِس کی روشنی میں ہر شخص اَپنے اُوپر حج فرض ہونے کا فیصلہ آسانی سے کرسکتا ہے، آپ بھی اِس میں غور کرکے اپنے اُوپر حج فرض ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرلیجیے ۔ حج کی اِستطاعت کا مطلب : حج فرض ہونے میں جس قدرت اَور اِستطاعت کی ضرورت ہے اُس کا مطلب یہ ہے :