ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2013 |
اكستان |
آخرت میں بہت ملے گا۔ اَور بجتا زیور (یعنی جس زیور میں آواز ہوتی ہو) پہننا درست نہیں جیسے پا زیب وغیرہ اَور بجتا زیور چھوٹی لڑکیوں کو بھی پہننا جائز نہیں۔ چاندی اَور سونے کے علاوہ اَور کسی چیز کا زیور پہننا بھی درست ہے جیسے پیتل، گلٹ، رانگا وغیرہ مگر اَنگوٹھی سونے چاندی کے علاوہ اَور کسی چیز کی درست نہیں۔ (بہشتی زیور ص ٤٨) ضرورت کی وجہ سے لباس و زیور اِستعمال کرنے کی مختلف صورتیں اَور شرعی اَحکام : ضرورت کے دَرجے بھی ہیں : ٭ ایک یہ کہ جس کے بغیر کام نہ چل سکے یہ تو مباح بلکہ واجب ہے ۔ ٭ دُوسرے یہ کہ ایک چیز کے بغیر کام تو چل سکتا ہے مگر اِس کے ہونے سے راحت ملتی ہے اگر نہ ہو تو تکلیف ہوگی گو کام چل جائے گا مگر دِقت (دُشواری) سے چلے گا ایسے سامان کے رکھنے کی بھی اِجازت ہے۔ ٭ ایک سامان اِس قسم کا ہے جس پر کوئی کام نہیں اَٹکتانہ اِس کے بغیر تکلیف ہوگی مگر اِس کے ہونے سے اَپنا دِل خوش ہوگا۔ تو اَپنا جی خوش کرنے کے واسطے بھی کسی سامان کے رکھنے کابشرطِ وسعت مضائقہ نہیں، یہ بھی جائز ہے۔ ٭ ایک یہ کہ دُوسروں کے دِکھانے اَور اُن کی نگاہ میں بڑا بننے کے لیے کچھ سامان رکھا جائے، یہ حرام ہے۔ یہ جو ضرورت وغیرہ کے دَرجات میں نے لباس و زیور وغیرہ کے متعلق بیان کیے ہیں یہ اِن کے ساتھ خاص نہیں بلکہ یہ دَرجہ ہر چیز میں ہے، دُوکان میں بھی اَور برتنوں میں بھی۔ ہر چیز میں ضرورت کا معیار یہ ہے کہ جس کے بغیر تکلیف ہو وہ ضروری ہے اَور جس کے بغیر تکلیف نہ ہو وہ غیر ضروری۔ اَب اگر اِس میں اَپنا دِل خوش کرنے کی نیت ہو تو مباح ہے اَور اگر دُوسروں کی نظر میں بڑا بننے کی نیت ہو تو حرام ہے ،اِس معیار کے موافق عمل کرنا چاہیے۔ (غریب الدنیا ص ١٥٦)