ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
قسط : ٤ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) ''پردہ'' اِنسان کی فطری ضرورت ہے، سلیم الفطرت عورت کی حیاء و شرم کا طبعی تقاضا ہوتا ہے کہ اَپنوں کے سوا غیروں سے پردہ میں رہے بلکہ ایک حد تک اِنسان کااپنے کو پردہ میں رکھنا اِنسانیت کا فطری تقاضا ہے۔ بے حیائی، بے پردگی اَور عریانیت کو کوئی شریف اِنسان گوارہ نہیں کرتا۔ اِس مجموعہ میں حضرت حکیم الامت تھانوی کے جملہ اِفادات، ملفوظات ،مواعظ، تصانیف فتاوی کو کھنگال کر پردہ سے متعلق جملہ ضروری مباحث کو عقل و نقل کی روشنی میں بیان کیاگیا ہے۔ نیز پردہ کی مشکلات، ضرورت کے مواقع، ایک گھر میں رہتے ہوئے پردہ کی دُشواریاں اَور اُس کا حل وغیرہ وغیرہ ضروری مباحث کو تفصیل سے اِس مجموعہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ نیز زینت اَور اُس کی اَحکام کی تفصیل، غیر عورتوں سے پردہ کی حد اَور اُن سے علاج کرانے سے متعلق ضروری ہدایات۔ اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے اِستفادہ کی توفیق نصیب فرمائے،آمین۔ عورت کے لیے پردہ عقل و فطرت کا مقتضی ہے بے پردگی کا ثمرہ : فرمایا پردہ ایسی چیز ہے کہ اگر شریعت نہ بھی تجویز کرتی تب بھی غیرت کا مقتضی اَور فطری اَمر ہے کہ عورتوں کو پردہ میں رکھا جائے۔ ایک شخص نے شبہ پیش کیا کہ پردہ کا ذکر کون سی آیت یا حدیث میں آیا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ