ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
سیاسیات اَور نظام ِ حکومت کے بنیادی اُصول (١١) زمین کا مالک ِ حقیقی اللہ (اَور ظاہری نظام کے لحاظ سے اسٹیٹ) ہے۔ باشندگانِ ملک کی حیثیت وہ ہے جو کسی مسافر خانہ میں ٹھہرنے والوں کی۔ ملکیت کا مطلب یہ ہے کہ اُس کے حق ِاِنتفاع میں دُوسرے کی دخل اَندازی قانونًا ممنوع ہو۔ ١ (١٢) سارے اِنسان برابر ہیں کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ اپنے آپ کو مالکِ مُلک، ملکِ الناس، مالک ِ قوم یا اِنسانوں کی گردنوں کا مالک تصور کرے، نہ کسی کے لیے جائز ہے کہ وہ کسی صاحب اِقتدار کے لیے ایسے اِلفاظ اِستعمال کرے۔ ٢ (١٣) اِسٹیٹ کے سربراہِ کار کی وہ حیثیت ہے جو کسی وقف کے متولی کی۔ وقف کا متولی اگر ضرورت مند ہو تو اِتنا وظیفہ لے سکتا ہے کہ عام باشندۂ ملک کی طرح زِندگی گزار سکے۔ ٣ بنیادی حقوق حجة اللہ البالغہ اَور اَلبدور البازغہ وغیرہ تصانیف میں اِرتفاقات (مفاداتِ عامہ ) کے عنوان سے بہت مفصل بحث کی ہے اُن کا حاصل یہ ہے کہ : (١٤) روٹی ، کپڑا، مکان اَور ایسی اِستطاعت کہ نکاح کر سکے اَور بچوں کی تعلیم و تربیت کر سکے۔ بلا لحاظ مذہب و نسل ہر ایک اِنسان کا پیدائشی حق ہے۔ (١٥) اِسی طرح مذہب، نسل یا رنگ کسی تفاوت کے بغیر عام باشندگان ملک کے معاملات میں یکسانیت کے ساتھ عدل و اِنصاف، اُن کے جان و مال کی حفاظت، اُن کی عزت و ناموس کی حفاظت، حق ملکیت میں آزادی، حقوق شہریت میں یکسانیت ہر باشندۂ ملک کا بنیادی حق ہے۔ (١٦) زبان اَور تہذیب کو زندہ رکھنا ہر ایک فرقہ کا بنیادی حق ہے۔ ١ حجة اللہ البالغہ باب اِبتغاء الرزق ٢ منصب اِمامت مصنفہ مولانا شاہ محمد اِسماعیل صاحب (ذکر سلطنت ِ ضالہ) ٣ اِزالة الخفاء جلد دوم عہد فاروق اعظم