ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
ہے ایک نیت اَور ایک عمل۔ تو عمل کا اِعتبار کیسے ہوگا ؟ عمل کا اِعتبار نیتوں پر ہے فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ فَہِجْرَتُہ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ جس آدمی نے ہجرت کی اَور اللہ رسول کے لیے کی، تو اللہ اَور رسول کے لیے ہے اُس کی ہجرت فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہ اِلٰی دُنْیَا یُصِیْبُھَا اَور اگر کسی کی نیت ہجرت میں دُنیا ہے اَوِامْرَأَةٍ یَتَزَوَّجُھَا یا نیت یہ ہے کہ میں وہاں جا کر فلاں عورت سے شادی کروں گا یا کوئی اَور چیز ذہن میں ہو جو اِس قسم کی ہو فَہِجْرَتُہ اِلٰی مَا ھَاجَرَاِلَیْہِ ١ توجو اُس کی نیت ہے جس کام کے لیے اُس نے ہجرت کی ہے وہی کام اُس کو حاصل ہوگا اُسی قدر خدا کے یہاں اُس کی ہجرت کا مقام ہوگا۔ آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ جنابِ رسول اللہ ۖ نے مسلمانوں کو تبلیغ کی ہے لیکن (پہلے پہل)یہ جبر نہیں کیا کہ تم بھی اِسی طرح علی الاعلان تبلیغ کرو ۔حضرت اَبو ذر غفاری رضی اللہ عنہ مسلمان ہونے آئے جب آئے تھے تو چھپ کر رہے اَور اَپنا مقصد بھی بیان نہ کر سکے کسی سے کیونکہ اُنہیں پتہ تھا کہ مکہ مکرمہ کی فضا ء ایسی ہے کہ میں نے اگر اُن کا نام لیا تو لوگ مجھے تکلیف پہنچائیں گے اَور اُن تک جانے بھی نہیں دیں گے روکیں گے تو نام ہی نہیں لیا خودہی تلاش کرتے رہے ۔ حرم مکہ کی اِبتدائی حالت : مکہ مکرمہ میں جیسے اَب حرم ِمحترم ہے اَور تمام چیزیں ہیں یہ تھیں ہی نہیں صرف کعبة اللہ بنا ہوا تھا اَور اُس کے گرد خالی زمین پڑی تھی اَور اُس کے گرد مکانات تھے کعبة اللہ کے متولی خاندان کے یعنی قریش کے یا اَور جو بڑے سردار ہوں گے اُن کے ۔ حضرتِ عباس چاہ زم زم کے متولی : زمزم کے متولی تھے حضرت عباس رضی اللہ عنہ اُن کا بھی قریب ہی تھا مکان توکعبة اللہ کی صرف یہ ایک عمارت تھی جو کمرے نما ہے بڑی بلند اَور اُس کے پاس'' حطیم'' ہے نصف دائرے سے کم اُس میں اَندر چلے جاتے ہیں اَور باہر نکل جاتے ہیں آنے جانے کا راستہ ہے۔ اُس حطیم میں عبدالمطلب چار پائی بچھا لیا کرتے تھے وہ اُن کی بیٹھک تھی اِدھر اُدھر چاروں طرف سفید زمین تھی میدان تھا اُس پر طواف بھی کرتے تھے۔ رسول اللہ ۖ کے زمانہ میں بھی اِسی طرح رہا ہے، اَبو بکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بھی اِسی طرح رہا ہے ١ بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٥٤