Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011

اكستان

7 - 65
ہے ایک نیت اَور ایک عمل۔ تو عمل کا اِعتبار کیسے ہوگا  ؟  عمل کا اِعتبار نیتوں پر ہے  فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ  فَہِجْرَتُہ اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ  جس آدمی نے ہجرت کی اَور اللہ رسول کے لیے کی، تو اللہ اَور رسول کے لیے ہے اُس کی ہجرت  فَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہ اِلٰی دُنْیَا یُصِیْبُھَا  اَور اگر کسی کی نیت ہجرت میں دُنیا ہے  اَوِامْرَأَةٍ یَتَزَوَّجُھَا یا نیت یہ ہے کہ میں وہاں جا کر فلاں عورت سے شادی کروں گا یا کوئی اَور چیز ذہن میں ہو جو اِس قسم کی ہو  فَہِجْرَتُہ اِلٰی مَا ھَاجَرَاِلَیْہِ   ١   توجو اُس کی نیت ہے جس کام کے لیے اُس نے ہجرت کی ہے وہی کام اُس کو حاصل ہوگا اُسی قدر خدا کے یہاں اُس کی ہجرت کا مقام ہوگا۔ 
 آپ کو یہ معلوم ہوگا کہ جنابِ رسول اللہ  ۖ  نے مسلمانوں کو تبلیغ کی ہے لیکن (پہلے پہل)یہ جبر نہیں کیا کہ تم بھی اِسی طرح علی الاعلان تبلیغ کرو ۔حضرت اَبو ذر غفاری رضی اللہ عنہ مسلمان ہونے آئے جب آئے تھے تو چھپ کر رہے اَور اَپنا مقصد بھی بیان نہ کر سکے کسی سے کیونکہ اُنہیں پتہ تھا کہ مکہ مکرمہ کی فضا ء ایسی ہے کہ میں نے اگر اُن کا نام لیا تو لوگ مجھے تکلیف پہنچائیں گے اَور اُن تک جانے بھی نہیں دیں گے روکیں گے تو نام ہی نہیں لیا خودہی تلاش کرتے رہے ۔ 
حرم مکہ کی اِبتدائی حالت  :
مکہ مکرمہ میں جیسے اَب حرم ِمحترم ہے اَور تمام چیزیں ہیں یہ تھیں ہی نہیں صرف کعبة اللہ بنا ہوا تھا اَور اُس کے گرد خالی زمین پڑی تھی اَور اُس کے گرد مکانات تھے کعبة اللہ کے متولی خاندان کے یعنی قریش کے یا اَور جو بڑے سردار ہوں گے اُن کے ۔
حضرتِ عباس  چاہ زم زم کے متولی  :
زمزم کے متولی تھے حضرت عباس رضی اللہ عنہ اُن کا بھی قریب ہی تھا مکان توکعبة اللہ کی صرف یہ ایک عمارت تھی جو کمرے نما ہے بڑی بلند اَور اُس کے پاس'' حطیم'' ہے نصف دائرے سے کم اُس میں اَندر چلے جاتے ہیں اَور باہر نکل جاتے ہیں آنے جانے کا راستہ ہے۔ اُس حطیم میں عبدالمطلب چار پائی بچھا لیا کرتے تھے وہ اُن کی بیٹھک تھی اِدھر اُدھر چاروں طرف سفید زمین تھی میدان تھا اُس پر طواف بھی کرتے تھے۔ رسول اللہ  ۖ  کے زمانہ میں بھی اِسی طرح رہا ہے، اَبو بکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بھی اِسی طرح رہا ہے
   ١   بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٥٤ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف اول 4 1
4 درس حديث 6 1
5 حرم مکہ کی اِبتدائی حالت : 7 4
6 حضرتِ عباس چاہ زم زم کے متولی : 7 4
7 حضرت اَبو ذر کے اِسلام لانے کا قصہ : 8 4
8 حضرت عمر نے دِیوار بنوائی : 8 4
9 کفار کی تنگ نظری اَورعدمِ برداشت : 9 4
10 بنو اِسرائیل کی مختصر تاریخ : 10 4
11 بنی اِسرائیل پر اللہ کی پکڑ : 10 4
12 اَنصار کی مختصر تاریخ : 11 4
13 یمن سے نقل مکانی : 11 4
14 یہودی سود خور، ظالم ،بے حیاء : 11 4
15 بے حیاء یہودیوں کی خوش فہمی : 12 4
16 اَنصار کا قبولِ اِسلام میں سبقت لے جانا : 12 4
17 تعلیم ِدین کے لیے صحابی کی مدینہ منورہ آمد : 12 4
18 ہجرت کیوں فرض ہوئی؟ 13 4
19 یمن کے حکمران کی آمد ،آپ کے لیے مکان بنایا اَور وصیت نامہ لکھا : 14 4
20 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٧ 15 1
21 اِسلام کا اِقتصادی نظام 15 20
22 سوالات و جوابات 15 20
23 اِقتصادی اُصول 16 20
24 سیاسیات اَور نظام ِ حکومت کے بنیادی اُصول 18 20
25 بنیادی حقوق 18 20
26 (١٨) مذہبیات : 19 20
27 جہاد 20 20
28 تشریحات و اِقتباسات 20 20
29 کمیونزم :(COMMUNISM) 20 20
30 سوشلزم : (SOCIALISM) 21 20
31 کیپٹیلزم : (CAPITALISM) 21 20
32 اِمپیریلزم : (IMPERIALISM) 21 20
33 قرآنِ کریم میں عادت اللہ بتلائی گئی ہے : 22 20
34 بینکاری سسٹم سودی رائج کیا جائے گا یا غیر سودی؟ 24 20
35 اِسلام میں مساوات کا تصور کہا ں تک ہے 24 20
36 کیا غلامانہ تصور اِسلام کا صحیح ہے 25 20
37 قسط : ١٨ اَنفَاسِ قدسیہ 26 1
38 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 26 37
39 عزم و اِستقلال : 26 37
40 قسط : ٤ پردہ کے اَحکام 31 1
41 عورت کے لیے پردہ عقل و فطرت کا مقتضی ہے 31 40
42 بے پردگی کا ثمرہ : 31 40
43 عورتوں کو آزادی دینے کی خرابی : 33 40
44 بے حیائی ،بے باکی و بے غیرتی : 34 40
45 بے پرد گی کے حامی : 34 40
46 مرد عورت کے درمیان مساوات کا بھوت : 35 40
47 کیا پردہ تعلیم اَور دُنیوی ترقی کی راہ میں رُکاوٹ ہے : 35 40
48 کیا پردہ عورت کے لیے قیدو ظلم ہے؟ 36 40
49 پردہ میں غلو اَور عورت پر ظلم، مردوں کی ذمہ داری : 37 40
50 پردہ کی وجہ سے بے خبری اَور بھولے پن کا شبہ : 37 40
51 وفیات 38 1
52 محرم الحرام کی فضیلت 39 1
53 قسم اَوّل کے منکرات : 41 52
54 قسط : ٤،آخری صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 45 1
55 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 45 54
56 پیغمبر علیہ السلام کی حد درجہ تعظیم : 45 54
57 حکمِ نبوی کی فوری تعمیل : 47 54
58 ہمارے آقا ۖ کا تو طریقہ یہی ہے : 47 54
59 نقوشِ قدم کی تلاش : 48 54
60 ذِکرِحَسنَین رضی اللہ عنہما 50 1
61 اَکابر کی نظر میں تجوید کی اہمیت 51 1
62 مدرسہ صولتيه مکہ مکرمہ کا آغاز : 51 61
63 مدرسہ صولتیہ کی تعمیر : 51 61
64 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی آمد : 52 61
65 آغازِ تدریس : 52 61
66 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی مدرسہ سے محبت : 53 61
67 لمحہ فکریہ : 53 61
68 شیخ القراء اِبراہیم سعد مصری : 53 61
69 شیخ علی الضبّاع مصری : 53 61
70 خواب میں حضرت علی مرتضی کی اَذان : 54 61
71 حضرت قاری محمد شریف صاحب : 54 61
72 اِرتقائی اہم اصول : 54 61
73 ہفتہ وار اِصلاحی محفلِ قراء ٰت : 54 61
74 ایک محفل کا واقعہ : 55 61
75 55 61
76 حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی : 56 61
77 دُکھی دِل کی بات : 56 61
78 ہر بیماری کا علاج ہے : 57 61
79 تجوید کی اہمیت : 57 61
80 دُوسرا واقعہ : 57 61
81 تجوید وہ جادُو ہے جو سر چڑھ کے بولے : 58 61
82 بندہ راقم تقی : 58 61
83 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
84 دُنیاکی حقیقت : 59 83
85 منزل کیاہے ؟ 61 83
86 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 83
87 اَخبار الجامعہ 63 1
88 بقیہ : نئے اِسلامی سال کا پیغام 64 83
Flag Counter