Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011

اكستان

36 - 65
اِس لیے (سمجھدار) مرد بھی مطالعہ کے لیے تنہائی کا گوشہ اِختیار کرتے ہیں۔ 
پس عورتوں کا پردہ میں رہنا تو علوم کے لیے معین (مددگار)ہے نہ کہ مانع ،نہ معلوم لوگوں کی عقلیں کیا ہوئیں جو پردہ کو تعلیم کے منافی (اَور نقصان دہ)سمجھتی ہیں۔(مظاہر الاعمال۔ اِصلاح المسلمین)
کیا پردہ عورت کے لیے قیدو ظلم ہے؟ 
آج کل ایسا مذاق بگڑ گیا ہے کہ کوئی پردہ کو خلافِ فطرت کہتا ہے، کوئی قید اَور حبس کہتا ہے۔ ایک مسلمان اِنجینئر سے ایک پادری اِنجینئر نے کہا کہ مسلمانوں کا مذہب بہت اچھا ہے اِس میں سب خوبیاں ہیں  سوائے اِس کے کہ عورتوں کو قید میں رکھا جاتا ہے۔ مسلمان اِنجینئر نے پادری اِنجینئر سے کہا کہاں؟ ہم نے تو کسی مسلمان عورت کو قید میں نہیں رکھا۔ اُس نے کہا وہی'' قید'' جس کا نام تم نے ''پردہ'' رکھا ہے۔ مسلمان اِنجینئر نے کہا کہ بتلائیے'' قید'' کس کو کہتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ قید خلافِ طبیعت کو کہتے ہیں اَور جو قید طبیعت کے خلاف نہ ہو اُس کو قید ہر گز نہیں کہیں گے ورنہ پاخانہ میں جو آدمی پردہ کر کے بیٹھا ہے اُس کو بھی قید کہنا چاہیے کیونکہ پاخانہ میں آدمی تمام آدمیوں کی نگاہوں سے چھپ جاتا ہے سب سے الگ ہوجاتا ہے مگر اِس کو کوئی قید نہیں کہتا کیونکہ یہ طبیعت کے خلاف نہیں بلکہ طبیعت کے موافق ہے۔ اِس لیے کوئی یہ نہیں کہتا کہ آج ہم اِتنی دیر قید میں رہے۔ اَور فرض کرو اگر اِسی پاخانہ میں کسی کو بلا ضرورت بند کردیا جائے کہ باہر سے زنجیرلگائیں اَور ایک پہرہ دَار کھڑا کر دیا جائے اَور اُس سے کہہ دیا جائے کہ خبردار یہ آدمی یہاں سے نہ نکلنے پائے تو اِس  صورت میں بے شک یہ حبس (قید) طبیعت کے خلاف ہوگا اَور اِس کو ضرور قید کہیں گے اَور اِس صورت میں بند کرنے والے پر بے جا قید کرنے کا مقدمہ قائم ہو سکتا ہے۔ 
بتائیے اِن دونوں صورتوں میں کیا فرق ہے؟ فرق صرف یہ ہے کہ پہلی صورت میں حبس (قید) طبیعت کے خلاف نہیں اَور دُوسری صورت میں حبس (قید) طبیعت کے خلاف ہے۔ پس ثابت ہوا کہ مطلق حبس (یعنی ہر پابندی اَور روکنے) کو قید نہیں کہہ سکتے بلکہ طبیعت کے خلاف حبس کو قید کہتے ہیں۔ پس پہلے آپ کو یہ تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ مسلمان عورتیں جو پردہ میں رہتی ہیں وہ اُن کی طبیعت کے موافق ہے یا خلاف؟ اِس کے بعد یہ کہنے کا حق تھا کہ پردہ قید ہے یا نہیں۔ 
میں آپ کو مطلع کرتا ہوں کہ پردہ مسلمان عورتوں کی طبیعت کے خلاف نہیں ہے کیونکہ مسلمان عورت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف اول 4 1
4 درس حديث 6 1
5 حرم مکہ کی اِبتدائی حالت : 7 4
6 حضرتِ عباس چاہ زم زم کے متولی : 7 4
7 حضرت اَبو ذر کے اِسلام لانے کا قصہ : 8 4
8 حضرت عمر نے دِیوار بنوائی : 8 4
9 کفار کی تنگ نظری اَورعدمِ برداشت : 9 4
10 بنو اِسرائیل کی مختصر تاریخ : 10 4
11 بنی اِسرائیل پر اللہ کی پکڑ : 10 4
12 اَنصار کی مختصر تاریخ : 11 4
13 یمن سے نقل مکانی : 11 4
14 یہودی سود خور، ظالم ،بے حیاء : 11 4
15 بے حیاء یہودیوں کی خوش فہمی : 12 4
16 اَنصار کا قبولِ اِسلام میں سبقت لے جانا : 12 4
17 تعلیم ِدین کے لیے صحابی کی مدینہ منورہ آمد : 12 4
18 ہجرت کیوں فرض ہوئی؟ 13 4
19 یمن کے حکمران کی آمد ،آپ کے لیے مکان بنایا اَور وصیت نامہ لکھا : 14 4
20 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٧ 15 1
21 اِسلام کا اِقتصادی نظام 15 20
22 سوالات و جوابات 15 20
23 اِقتصادی اُصول 16 20
24 سیاسیات اَور نظام ِ حکومت کے بنیادی اُصول 18 20
25 بنیادی حقوق 18 20
26 (١٨) مذہبیات : 19 20
27 جہاد 20 20
28 تشریحات و اِقتباسات 20 20
29 کمیونزم :(COMMUNISM) 20 20
30 سوشلزم : (SOCIALISM) 21 20
31 کیپٹیلزم : (CAPITALISM) 21 20
32 اِمپیریلزم : (IMPERIALISM) 21 20
33 قرآنِ کریم میں عادت اللہ بتلائی گئی ہے : 22 20
34 بینکاری سسٹم سودی رائج کیا جائے گا یا غیر سودی؟ 24 20
35 اِسلام میں مساوات کا تصور کہا ں تک ہے 24 20
36 کیا غلامانہ تصور اِسلام کا صحیح ہے 25 20
37 قسط : ١٨ اَنفَاسِ قدسیہ 26 1
38 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 26 37
39 عزم و اِستقلال : 26 37
40 قسط : ٤ پردہ کے اَحکام 31 1
41 عورت کے لیے پردہ عقل و فطرت کا مقتضی ہے 31 40
42 بے پردگی کا ثمرہ : 31 40
43 عورتوں کو آزادی دینے کی خرابی : 33 40
44 بے حیائی ،بے باکی و بے غیرتی : 34 40
45 بے پرد گی کے حامی : 34 40
46 مرد عورت کے درمیان مساوات کا بھوت : 35 40
47 کیا پردہ تعلیم اَور دُنیوی ترقی کی راہ میں رُکاوٹ ہے : 35 40
48 کیا پردہ عورت کے لیے قیدو ظلم ہے؟ 36 40
49 پردہ میں غلو اَور عورت پر ظلم، مردوں کی ذمہ داری : 37 40
50 پردہ کی وجہ سے بے خبری اَور بھولے پن کا شبہ : 37 40
51 وفیات 38 1
52 محرم الحرام کی فضیلت 39 1
53 قسم اَوّل کے منکرات : 41 52
54 قسط : ٤،آخری صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 45 1
55 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 45 54
56 پیغمبر علیہ السلام کی حد درجہ تعظیم : 45 54
57 حکمِ نبوی کی فوری تعمیل : 47 54
58 ہمارے آقا ۖ کا تو طریقہ یہی ہے : 47 54
59 نقوشِ قدم کی تلاش : 48 54
60 ذِکرِحَسنَین رضی اللہ عنہما 50 1
61 اَکابر کی نظر میں تجوید کی اہمیت 51 1
62 مدرسہ صولتيه مکہ مکرمہ کا آغاز : 51 61
63 مدرسہ صولتیہ کی تعمیر : 51 61
64 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی آمد : 52 61
65 آغازِ تدریس : 52 61
66 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی مدرسہ سے محبت : 53 61
67 لمحہ فکریہ : 53 61
68 شیخ القراء اِبراہیم سعد مصری : 53 61
69 شیخ علی الضبّاع مصری : 53 61
70 خواب میں حضرت علی مرتضی کی اَذان : 54 61
71 حضرت قاری محمد شریف صاحب : 54 61
72 اِرتقائی اہم اصول : 54 61
73 ہفتہ وار اِصلاحی محفلِ قراء ٰت : 54 61
74 ایک محفل کا واقعہ : 55 61
75 55 61
76 حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی : 56 61
77 دُکھی دِل کی بات : 56 61
78 ہر بیماری کا علاج ہے : 57 61
79 تجوید کی اہمیت : 57 61
80 دُوسرا واقعہ : 57 61
81 تجوید وہ جادُو ہے جو سر چڑھ کے بولے : 58 61
82 بندہ راقم تقی : 58 61
83 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
84 دُنیاکی حقیقت : 59 83
85 منزل کیاہے ؟ 61 83
86 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 83
87 اَخبار الجامعہ 63 1
88 بقیہ : نئے اِسلامی سال کا پیغام 64 83
Flag Counter