ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
آپ جو سو دوسو کے نوٹ سب سے اَندر والی جیب میں رکھتے ہیں اَور بڑی حفاظت کرتے ہیں یہ کون سی آیت یا حدیث میں آیا ہے کہ عورت کی قدر آپ کے نزدیک نوٹ کے برابر بھی نہیں؟ اَفسوس ہر روزاِس بے پردگی کی بدولت نئے نئے شرمناک واقعات سننے میں آتے ہیں مگر پھر بھی ہوش نہیں آیا۔ اَبھی اَخبار میں دیکھا ہے کہ حیدر آباد میں ایک عام باغ ہے وہاں ایک رئیس زادی زیب و زینت کے ساتھ ٹہل رہی تھی اُسے بدمعاشوں نے چھیڑنا شروع کیا وہ عورتوں کے مجمع کی طرف بھاگی وہاں بھی پناہ نہیں ملی تو پولیس نے بچایا۔ ایک تعلیم یافتہ شخص اپنی بیوی سے کہتے تھے کہ کاش وہ دِن ہو کہ میں ہوں اَور تم ہو اَور ٹھنڈی سڑک پر ہاتھ میں ہاتھ لے کر گھومیں، یہ اَثر ہے نئی تعلیم کا۔ اَور لیجیے ایک جنٹلمین صاحب جنہوں نے (اپنی خاندانی شرافت کے خلاف) نیا نیا پردہ توڑا تھا وہ اپنی بیگم کو تفریح کی غرض سے منصوری پہاڑ پر لے گئے اَور تفریح کے لیے اُس سڑک پر گئے جہاں بڑے اَفسر اَنگریزوں کے بنگلے تھے وہاں ایک کوٹھی کے سامنے سے گزرے جو کسی بڑے اَفسر کی تھی اَور وہاں تین گورے پہرے پر تھے اِن کو دیکھ کر اُنہوں نے کچھ آپس میں گفتگو کی اَور ایک اُن میں سے چلا اَور اُن کی بیگم کا اُن کے ہاتھ میں سے ہاتھ چھڑا کر ایک طرف لے گیا اَور اُسے خراب کر کے لے آیا پھر دُوسرے اَور تیسرے نے بھی یہی عمل کیا اَور یہ اپنا منہ لے کر چلے آئے۔ اَفسوس لوگوں کو شرم غیرت نہیں رہی۔ یہ تو شریعت کی رحمت ہے کہ پردہ کا بھی حکم دے دیا، باقی غیرت خود ایک ایسی چیز ہے کہ اِس (بے پرد گی ) کو برداشت ہی نہیں کر سکتا وہ توایک قسم کی محبوبہ ہوتی ہے عاشق کب چاہتا ہے کہ میرے محبوب پر کوئی دُوسرا نظر ڈالے۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ حضرت پردہ میں بھی تو ایسے قصے ہوجاتے ہیں پھر پردہ سے کیا فائدہ ہوا؟ فرمایا سبحان اللہ! جب پہلے تعلق ہوا ہے تو بے پرد گی ہی سے ہوا ہے۔ وہ عورت پہلے اِس سے بے پردہ ہی تو ہوئی تھی جب تو تعلق ہوا۔ پردہ کے ہوتے ہوئے کوئی خرابی نہیں ہو سکتی جہاں خرابی ہوتی ہے بے پرد گی سے ہوتی ہے، جہاں خرابی ہوتی ہے وہاں پردہ ہی نہیں ہوتا اَور اگر ہوتا ہے تو محض نام کا ہوتا ہے۔ پردہ کے متعلق اَکبر اِلہ آبادی نے خوب خوب لکھا ہے :