ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
مرد عورت کے درمیان مساوات کا بھوت : (عورتوں کو عہدے اَور اعلیٰ درجہ کی زیادہ تعلیم کا نقصان) مردوں عورتوں میں قدرتی فرق ہے ،یہ عورتیں کسی طرح مردوں کی برابری نہیں کر سکتیں۔ عقل اُن میںکم، برداشت کی قوت اُن میں کم، قویٰ اُن کے کمزور، اِس لیے یہ جلدی ضعیف بھی ہوجاتی ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے تم کو ہر بات میں مردوں سے کم رکھا ہے تو آخر کس بات میں تم مساوات (برابری) کی مدعی ہو۔ آج کل بعض قومیں مساوات کی بہت مدعی ہیں وہ عورتوں کو مردوں کے برابر کرنا چاہتی ہیں مگر کسی نے کر تو نہ لیا چنانچہ آج کل اِس مساوات کے دعویٰ کی بناء پر عورتیں پارلیمنٹ میں ممبری کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ (غور کرنے کی بات ہے ) بھلا کہیں قدرتی فرق بھی کسی کے مٹانے سے مٹ سکتا ہے؟ اگر ایسا کیا بھی گیا اَور عورتوں کو مردوں کے برابر سب عہدے دے بھی دیے گئے مگر ظاہر ہے کہ اِس کے لیے عورتوں کو لیاقت حاصل کرنا پڑے گی علوم و فنون بھی حاصل کرنا ہوں گے اَور اِس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اَولاد کا سلسلہ بند ہوجائے گا کیونکہ اُس نے اَمریکن ڈاکٹرکا قول دیکھا ہے کہ عورت کو زیادہ تعلیم دینے کا اَثر یہ ہوتا ہے کہ اُس کی اَولاد نہیں ہوتی یا ہوتی ہے تو بہت کمزور ہوتی ہے (جو جلد مرجاتی ہے) تو قدرتی طور پر عورتوں کے قویٰ دماغیہ زیادہ تعلیم کے متحمل نہیں جب یہ بات ہے تو قدرتی طور پر مردوں اَور عورتوں میں مساوات نہیں ہو سکتی پھر نہ معلوم عورتوں کو برابری کا دعویٰ کیوں ہے۔ (حقوق البیت) کیا پردہ تعلیم اَور دُنیوی ترقی کی راہ میں رُکاوٹ ہے : ایک ترقی یافتہ صاحب کہتے تھے کہ عورتیں پردہ کی وجہ سے علمی ترقی سے رُکی ہوئی ہیں (یعنی پردہ علمی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ ہے) میں نے کہا جی ہاں اِسی وجہ سے تو چھوٹی قوموں کی عورتیں جو پردہ نہیں کرتیں بہت تعلیم یافتہ ہو گئی ہیں۔ اَصل بات یہ ہے کہ تعلیم یافتہ یا غیر تعلیم یافتہ ہونے میں پردہ یا بے پردگی کو کوئی دخل نہیں بلکہ اِس میں بڑا دخل توجہ کو ہے۔ اگر کسی قوم کو عورتوں کی تعلیم پر توجہ ہو تو وہ لوگ پردہ میں بھی تعلیم دے سکتے ہیں ورنہ بے پردگی میں بھی کچھ کم نہیں ہو سکتا بلکہ غور کیا جائے تو پردہ میں تعلیم زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ تعلیم کے لیے یکسوئی اَور خیالات کے اِجتماع کی (یعنی ذہنی سکون) کی ضرورت ہے اَور وہ تنہائی کے گوشہ میں زیادہ حاصل ہوتی ہے