Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011

اكستان

35 - 65
مرد عورت کے درمیان مساوات کا بھوت  : 
(عورتوں کو عہدے اَور اعلیٰ درجہ کی زیادہ تعلیم کا نقصان) مردوں عورتوں میں قدرتی فرق ہے ،یہ عورتیں کسی طرح مردوں کی برابری نہیں کر سکتیں۔ عقل اُن میںکم، برداشت کی قوت اُن میں کم، قویٰ اُن کے کمزور، اِس لیے یہ جلدی ضعیف بھی ہوجاتی ہیں۔ جب اللہ تعالیٰ نے تم کو ہر بات میں مردوں سے کم رکھا ہے تو آخر کس بات میں تم مساوات (برابری) کی مدعی ہو۔ 
آج کل بعض قومیں مساوات کی بہت مدعی ہیں وہ عورتوں کو مردوں کے برابر کرنا چاہتی ہیں مگر کسی نے کر تو نہ لیا چنانچہ آج کل اِس مساوات کے دعویٰ کی بناء پر عورتیں پارلیمنٹ میں ممبری کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ 
(غور کرنے کی بات ہے ) بھلا کہیں قدرتی فرق بھی کسی کے مٹانے سے مٹ سکتا ہے؟ اگر ایسا کیا بھی گیا اَور عورتوں کو مردوں کے برابر سب عہدے دے بھی دیے گئے مگر ظاہر ہے کہ اِس کے لیے عورتوں کو لیاقت حاصل کرنا پڑے گی علوم و فنون بھی حاصل کرنا ہوں گے اَور اِس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اَولاد کا سلسلہ بند ہوجائے گا کیونکہ اُس نے اَمریکن ڈاکٹرکا قول دیکھا ہے کہ عورت کو زیادہ تعلیم دینے کا اَثر یہ ہوتا ہے کہ اُس کی اَولاد نہیں ہوتی یا ہوتی ہے تو بہت کمزور ہوتی ہے (جو جلد مرجاتی ہے) تو قدرتی طور پر عورتوں کے قویٰ دماغیہ زیادہ تعلیم کے متحمل نہیں جب یہ بات ہے تو قدرتی طور پر مردوں اَور عورتوں میں مساوات نہیں ہو سکتی پھر نہ معلوم عورتوں کو برابری کا دعویٰ کیوں ہے۔ (حقوق البیت) 
کیا پردہ تعلیم اَور دُنیوی ترقی کی راہ میں رُکاوٹ ہے  : 
ایک ترقی یافتہ صاحب کہتے تھے کہ عورتیں پردہ کی وجہ سے علمی ترقی سے رُکی ہوئی ہیں (یعنی پردہ  علمی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ ہے) میں نے کہا جی ہاں اِسی وجہ سے تو چھوٹی قوموں کی عورتیں جو پردہ نہیں کرتیں بہت تعلیم یافتہ ہو گئی ہیں۔ 
اَصل بات یہ ہے کہ تعلیم یافتہ یا غیر تعلیم یافتہ ہونے میں پردہ یا بے پردگی کو کوئی دخل نہیں بلکہ اِس میں بڑا دخل توجہ کو ہے۔ اگر کسی قوم کو عورتوں کی تعلیم پر توجہ ہو تو وہ لوگ پردہ میں بھی تعلیم دے سکتے ہیں ورنہ  بے پردگی میں بھی کچھ کم نہیں ہو سکتا بلکہ غور کیا جائے تو پردہ میں تعلیم زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ تعلیم کے لیے یکسوئی اَور خیالات کے اِجتماع کی (یعنی ذہنی سکون) کی ضرورت ہے اَور وہ تنہائی کے گوشہ میں زیادہ حاصل ہوتی ہے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف اول 4 1
4 درس حديث 6 1
5 حرم مکہ کی اِبتدائی حالت : 7 4
6 حضرتِ عباس چاہ زم زم کے متولی : 7 4
7 حضرت اَبو ذر کے اِسلام لانے کا قصہ : 8 4
8 حضرت عمر نے دِیوار بنوائی : 8 4
9 کفار کی تنگ نظری اَورعدمِ برداشت : 9 4
10 بنو اِسرائیل کی مختصر تاریخ : 10 4
11 بنی اِسرائیل پر اللہ کی پکڑ : 10 4
12 اَنصار کی مختصر تاریخ : 11 4
13 یمن سے نقل مکانی : 11 4
14 یہودی سود خور، ظالم ،بے حیاء : 11 4
15 بے حیاء یہودیوں کی خوش فہمی : 12 4
16 اَنصار کا قبولِ اِسلام میں سبقت لے جانا : 12 4
17 تعلیم ِدین کے لیے صحابی کی مدینہ منورہ آمد : 12 4
18 ہجرت کیوں فرض ہوئی؟ 13 4
19 یمن کے حکمران کی آمد ،آپ کے لیے مکان بنایا اَور وصیت نامہ لکھا : 14 4
20 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٧ 15 1
21 اِسلام کا اِقتصادی نظام 15 20
22 سوالات و جوابات 15 20
23 اِقتصادی اُصول 16 20
24 سیاسیات اَور نظام ِ حکومت کے بنیادی اُصول 18 20
25 بنیادی حقوق 18 20
26 (١٨) مذہبیات : 19 20
27 جہاد 20 20
28 تشریحات و اِقتباسات 20 20
29 کمیونزم :(COMMUNISM) 20 20
30 سوشلزم : (SOCIALISM) 21 20
31 کیپٹیلزم : (CAPITALISM) 21 20
32 اِمپیریلزم : (IMPERIALISM) 21 20
33 قرآنِ کریم میں عادت اللہ بتلائی گئی ہے : 22 20
34 بینکاری سسٹم سودی رائج کیا جائے گا یا غیر سودی؟ 24 20
35 اِسلام میں مساوات کا تصور کہا ں تک ہے 24 20
36 کیا غلامانہ تصور اِسلام کا صحیح ہے 25 20
37 قسط : ١٨ اَنفَاسِ قدسیہ 26 1
38 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 26 37
39 عزم و اِستقلال : 26 37
40 قسط : ٤ پردہ کے اَحکام 31 1
41 عورت کے لیے پردہ عقل و فطرت کا مقتضی ہے 31 40
42 بے پردگی کا ثمرہ : 31 40
43 عورتوں کو آزادی دینے کی خرابی : 33 40
44 بے حیائی ،بے باکی و بے غیرتی : 34 40
45 بے پرد گی کے حامی : 34 40
46 مرد عورت کے درمیان مساوات کا بھوت : 35 40
47 کیا پردہ تعلیم اَور دُنیوی ترقی کی راہ میں رُکاوٹ ہے : 35 40
48 کیا پردہ عورت کے لیے قیدو ظلم ہے؟ 36 40
49 پردہ میں غلو اَور عورت پر ظلم، مردوں کی ذمہ داری : 37 40
50 پردہ کی وجہ سے بے خبری اَور بھولے پن کا شبہ : 37 40
51 وفیات 38 1
52 محرم الحرام کی فضیلت 39 1
53 قسم اَوّل کے منکرات : 41 52
54 قسط : ٤،آخری صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 45 1
55 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 45 54
56 پیغمبر علیہ السلام کی حد درجہ تعظیم : 45 54
57 حکمِ نبوی کی فوری تعمیل : 47 54
58 ہمارے آقا ۖ کا تو طریقہ یہی ہے : 47 54
59 نقوشِ قدم کی تلاش : 48 54
60 ذِکرِحَسنَین رضی اللہ عنہما 50 1
61 اَکابر کی نظر میں تجوید کی اہمیت 51 1
62 مدرسہ صولتيه مکہ مکرمہ کا آغاز : 51 61
63 مدرسہ صولتیہ کی تعمیر : 51 61
64 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی آمد : 52 61
65 آغازِ تدریس : 52 61
66 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی مدرسہ سے محبت : 53 61
67 لمحہ فکریہ : 53 61
68 شیخ القراء اِبراہیم سعد مصری : 53 61
69 شیخ علی الضبّاع مصری : 53 61
70 خواب میں حضرت علی مرتضی کی اَذان : 54 61
71 حضرت قاری محمد شریف صاحب : 54 61
72 اِرتقائی اہم اصول : 54 61
73 ہفتہ وار اِصلاحی محفلِ قراء ٰت : 54 61
74 ایک محفل کا واقعہ : 55 61
75 55 61
76 حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی : 56 61
77 دُکھی دِل کی بات : 56 61
78 ہر بیماری کا علاج ہے : 57 61
79 تجوید کی اہمیت : 57 61
80 دُوسرا واقعہ : 57 61
81 تجوید وہ جادُو ہے جو سر چڑھ کے بولے : 58 61
82 بندہ راقم تقی : 58 61
83 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
84 دُنیاکی حقیقت : 59 83
85 منزل کیاہے ؟ 61 83
86 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 83
87 اَخبار الجامعہ 63 1
88 بقیہ : نئے اِسلامی سال کا پیغام 64 83
Flag Counter