ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
محرم الحرام کی فضیلتاَور منکراتِ مروجہ کی مذمت ( حضرت مولانا مفتی سیّد عبد الکریم صاحب گمتھلوی رحمة اللہ علیہ ) اِرشاد فرمایا رسول اللہ ۖ نے کہ سب روزوںسے اَفضل رمضان کے بعد اللہ تعالیٰ کا مہینہ محرم ہے (یعنی اِس کی دسویں تاریخ کو روزہ رکھنا رمضان کے سوا اَور سب مہینوں کے روزہ سے زیادہ ثواب رکھتا ہے) (مسلم شریف) ۔ اَور جب آنحضرت ۖ مدینہ میں تشریف لائے تو یہود کو عاشورہ کا روزہ رکھتے ہوئے پایا، اِس لیے آپ ۖ نے اُن سے فرمایا : ''یہ کیا دِن ہے جس میں تم روزہ رکھتے ہو؟ اُنہوں نے کہا : یہ بڑا دِن ہے اِس میں اللہ تعالیٰ نے موسٰی علیہ السلام اَور اُن کی قوم کو نجات عطا فرمائی اَور فرعون اَور اُس کی قوم غرق ہوئی۔ پس موسیٰ علیہ السلام نے اِس کا روزہ بطور ِشکر کے رکھا تو ہم بھی اِس کا روزہ رکھتے ہیں۔ پس اِرشاد فرمایا رسول اللہ ۖ نے : تو ہم زیادہ حق دار ہیں موسٰی علیہ السلام کے تم سے، پھر حضور ۖ نے اِس کا روزہ رکھا اَور (دُوسروں کو) اِس کے روزہ کا حکم دیا (متفق علیہ) نیز اِرشاد فرمایا رسول اللہ ۖ نے : میں اُمید رکھتا ہوں حق تعالیٰ سے کہ عاشورا کا روزہ کفارہ ہوجاتا ہے اُس سال کا (یعنی اُس سال کے چھوٹے گناہوں کا) جو اِس سے پیشتر (گزرچکا) ہے۔ (مسلم شریف) اَور حدیث شریف میں ہے کہ جب رسول خدا ۖ نے روزہ رکھا اَور اُس کے روزہ کا حکم دیا تو اُنہوں نے (یعنی صحابہ نے) عرض کیا کہ یہ ایسا دِن ہے جس کو یہود اَور نصاریٰ معظم سمجھتے ہیں تو آپ ۖنے اِرشاد فرمایا کہ اگرمیں آئندہ سال تک زندہ رہا تو نو تاریخ کو (بھی) ضرور روزہ رکھوں گا۔ (مسلم ) اَور اِرشاد فرمایا رسول اللہ ۖ نے کہ روزہ رکھو تم عاشورہ کا اَور مخالفت کرو اِس میں یہود کی اَور (وہ اِس طرح کہ) روزہ رکھو اِس سے ایک دِن پہلے کا یا ایک دن بعد کا (غرض تنہا عاشورہ کا روزہ نہ رکھو، اِس سے