ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی باب العمرہ میں نماز ِ تراویح پڑھاتے تھے، شائقین کاہجوم ہوتا تھا آپ کے پیچھے مکہ مکرمہ کے علماء کرام ،مدارس کے اَساتذہ کرام اَور قاری صاحبان ،سرکاری عہدہ داران حتی کہ شریف مکہ یعنی گونر تک تراویح پڑھتے تھے۔ تجوید وہ جادُو ہے جو سر چڑھ کے بولے : ایک وہ وقت تھا کہ قرآن غلط پڑھنے کی وجہ سے علماء ِہند حقارت و نفرت کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔ جب قاری عبداللہ صاحب مکی نے فنِ تجوید وقراء ٰت میں اِمامت کا رُتبہ پایا اَور دِن رات محنت کر کے ماحول بنایا تو مکہ مکرمہ کے شرفاء اَور شائقین آپ ہی کے پیچھے تراویح پڑھتے ۔ یہ شرف و کمال حضرت مولانا رحمت اللہ کیرانوی ، حضرت امداد اللہ مہاجر مکی کی فکر سلیم اَور حضرت قاری عبداللہ مکی کی شبانہ روز محنت اَور دُعاؤں کا غیرفانی نتیجہ ہے۔ رب ِ کریم اِن حضرات کو اپنا قرب اَور جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائے، آمین۔ بندہ راقم تقی : نے اپنی شرعی ذمہ داری کی بناء پر یہ چند اِلفاظ قلم بند کیے ہیں جس طرح بندہ کے مضمون ''اَذان کی عظمت و شان مد کی درازی سے ہے '' نے اِنقلاب پیدا کیا اَور مرکزی مقامات میں اَذان سنت کے مطابق دَراز مد کے ساتھ ہونے لگی ہے ایسے ہی اللہ کرے مدارس میں تجوید وقراء ٰت کا رواج ہوجائے۔ وما ذالک علی اللّٰہ بعزیز۔ اللہم وفقنا لما تحب وترضی واجعل آخرتنا خیرا من الاولی۔ وسلام علی المرسلین والحمد للّٰہ رب العالمین وصلی اللّٰہ وسلم علی سیّد الرسل وخاتم الانبیاء وعلی ازواجہ وذریتہ واھل بیتہ واصحابہ واتباعہم الی یوم الدین واغفرلنا وارحمنا یا ارحم الرحمین اٰمین بجاہ رحمة للعلمین۔ محتاج دُعا : محمد تقی الاسلام قاری دہلوی ،خادم تجوید و قراء ٰت جامعہ اَشرف المدارس کراچی (گلستان جوہر ١٢) جمادی الثانیہ ١٤٣٢ھ / ٢ جون ٢٠١١ء