ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
ج : وہ بالکل اِسلامی ہے اُس کا ماخذ قرآنِ کریم حدیث اَور فقہ ہے لیکن اُن کی کتابوں کا مطالعہ کرنے والے مختلف ذہن کے لوگ ہیں بعض یورپ زدہ، کمیونزم سے مسحور ہیں ایسے لوگوں نے بھی حضرت شاہ صاحب کی تصانیف کے اِقتباسات اِستعمال کیے ہیں اَور مطلب بر آری کی ہے۔ ایسے تمام مضامین و تصانیف کی ذمہ داری سے شاہ صاحب بری ہیں۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ حضرت شاہ صاحب کے اَفکار کا صحیح خاکہ ''شاندار ماضی'' سے نقل کردیا جائے۔( ص ٧۔ ٨۔ ٩ ۔١٠ ج ٢) اِقتصادی اُصول (١) دولت کی اَصل بنیاد محنت ہے۔ مزدور اَور کاشتکار قوتِ کا سبہ ہیں۔ باہمی تعاون، مدنیت (شہریت) کی رُوحِ رواں ہے۔ جب تک کوئی شخص ملک وقوم کے لیے کام نہ کرے، ملک کی دولت میں اُس کا کوئی حصہ نہیں۔ ١ (٢) جوا، سٹہ اَور عیاشی کے اَڈے ختم کیے جائیں جن کی موجودگی میں تقسیم ِدولت کا صحیح نظام قائم نہیں ہوسکتا اَور بغیر اِس کے کہ قوم اَور ملک کی دولت میں اِضافہ ہو دولت بہت سی جیبوں سے نکل کر ایک طرف سمٹ آتی ہے۔ ٢ (٣) مزدور، کاشتکار اَور جو لوگ ملک و قوم کے لیے دماغی کام کریں دولت کے اَصل مستحق ہیں۔ اُن کی ترقی اَور خوش حالی ملک و قوم کی ترقی اَور خوش حالی ہے۔ جو نظام اِن قوتوں کو دَبائے وہ ملک کے لیے خطرہ ہے اُس کو ختم ہونا چاہیے۔ ٣ (٤) جو سماج محنت کی صحیح قیمت اَدا نہ کرے، مزدوروں اَور کاشتکاروں پر بھاری ٹیکس لگائے قوم کا دُشمن ہے اُس کو ختم ہو جانا چاہیے۔ ٤ ١ ملاحظہ ہو حجة اللہ البالغہ باب سیاست المدینہ۔ البدور البازغة مبحث الارتفاق الثالث اَور اَلخیر الکثیر۔ ٢ حجة اللہ البالغہ باب اِبتغا ء الرزق ٣ حجة اللہ البالغہ باب اِبتغا ء الرزق ۔ ٤ حجة اللہ البالغہ باب سیاست المدینہ ا یضًا باب الرسوم السائرہ بین الناس ۔