Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011

اكستان

47 - 65
حیرت زدہ رہ گئے اَور بے اِختیار بول اُٹھے کہ دُنیا میں میں نے کسی قوم کو اپنے سردار کی اِس طرح بے مثال اِطاعت کرتے ہوئے نہیں دیکھا، نہ تو فارس کے باعزت بادشاہوں میں اَور نہ رُومیوں کی صدیوں سے چلی آرہی حکومت میں اَور پھر حضرت عباس ص سے خطاب کرتے ہوئے بولے: ''اے اَبو الفضل (حضرت عباس صکی کنیت)آپ کے بھتیجے کو تو زبردست بادشاہت نصیب ہوگئی ہے۔'' حضرت عباس صنے جواب دیا کہ ''یہ بادشاہت نہیں بلکہ نبوت ہے۔'' (مصنف ابن اَبی شیبہ، حیاة الصحابہ ١٢٩٣) 
ایک روایت میں ہے کہ یہ منظر دیکھ کر حضرت اَبوسفیان صنے حضرت عباسص سے سوال کیا تھا کہ  :  ''کیا یہ لوگ پیغمبر علیہ السلام کے ہر حکم کی تعمیل کے لیے تیار ہیں؟''تو حضرت عباس ص نے فرمایا کہ ''جی ہاں اگر آپ  ۖ  اِنہیں کھانا پینا چھوڑنے کا حکم دے دیں تو اِس کی بھی یہ سب اِطاعت کریں گے''۔ (حیاة الصحابہ ١٣٠٢)
حکمِ نبوی کی فوری تعمیل  :
حضرت سہل بن حنظلہ عبثمی ص ایک صحابی ہیں، فرماتے ہیں کہ مجھ سے ایک مرتبہ پیغمبر علیہ السلام نے اِرشاد فرمایا کہ :''خریم اسدی ص بڑے اچھے آدمی ہیں اگر اُن میں دو باتیں نہ ہوں ایک اُن کے سر کے بالوں کا حد سے زیادہ لمبا ہونا، دُوسرے تہبند کا ٹخنے سے نیچے ہونا۔ جب یہ بات حضرت خریم ص تک پہنچی تو اُنہوں نے بِلا توقف اُسترا لے کر اپنی زُلفیں آدھے کان تک کاٹ ڈالیں اَور نصف پنڈلی تک اپنا تہبند اُوپر کرلیا۔''(حیاة الصحابہ ٦٣٠٢)
ہمارے آقا  ۖ  کا تو طریقہ یہی ہے  :
حضرت سیّدنا عثمان غنی صصلح حدیبیہ کے موقع پر مصالحت کی گفتگو کے لیے مکہ معظمہ تشریف لے گئے، پیغمبر علیہ السلام دیگر ساتھیوں کے ساتھ حدیبیہ میں اِقامت گزیں تھے، اَبان بن سعید بن الوقاص نے حضرت عثمان صکو اپنی پناہ میں لیا اَور اپنی سواری پر بٹھا کر لے چلے تودیکھا کہ حضرت عثمان صنے پرانے سے کپڑے زیبِ تن کررکھے ہیں اَور تہبند آدھی پنڈلی تک ہے، یہ دیکھ کر اَبان بن سعید سے نہیں رہا گیا اَور اُنہوںحضرت عثمان صکو ٹوکتے ہوئے کہا کہ کیا بات ہے میں آپ کو پرانے کپڑوں میں دیکھ رہا ہوں؟    آپ بھی اِسی طرح اپنے کپڑے کو نیچے لٹکائیے جیساکہ یہاں کے (معزز) لوگوں کا معمول ہے، تو حضرت
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف اول 4 1
4 درس حديث 6 1
5 حرم مکہ کی اِبتدائی حالت : 7 4
6 حضرتِ عباس چاہ زم زم کے متولی : 7 4
7 حضرت اَبو ذر کے اِسلام لانے کا قصہ : 8 4
8 حضرت عمر نے دِیوار بنوائی : 8 4
9 کفار کی تنگ نظری اَورعدمِ برداشت : 9 4
10 بنو اِسرائیل کی مختصر تاریخ : 10 4
11 بنی اِسرائیل پر اللہ کی پکڑ : 10 4
12 اَنصار کی مختصر تاریخ : 11 4
13 یمن سے نقل مکانی : 11 4
14 یہودی سود خور، ظالم ،بے حیاء : 11 4
15 بے حیاء یہودیوں کی خوش فہمی : 12 4
16 اَنصار کا قبولِ اِسلام میں سبقت لے جانا : 12 4
17 تعلیم ِدین کے لیے صحابی کی مدینہ منورہ آمد : 12 4
18 ہجرت کیوں فرض ہوئی؟ 13 4
19 یمن کے حکمران کی آمد ،آپ کے لیے مکان بنایا اَور وصیت نامہ لکھا : 14 4
20 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٧ 15 1
21 اِسلام کا اِقتصادی نظام 15 20
22 سوالات و جوابات 15 20
23 اِقتصادی اُصول 16 20
24 سیاسیات اَور نظام ِ حکومت کے بنیادی اُصول 18 20
25 بنیادی حقوق 18 20
26 (١٨) مذہبیات : 19 20
27 جہاد 20 20
28 تشریحات و اِقتباسات 20 20
29 کمیونزم :(COMMUNISM) 20 20
30 سوشلزم : (SOCIALISM) 21 20
31 کیپٹیلزم : (CAPITALISM) 21 20
32 اِمپیریلزم : (IMPERIALISM) 21 20
33 قرآنِ کریم میں عادت اللہ بتلائی گئی ہے : 22 20
34 بینکاری سسٹم سودی رائج کیا جائے گا یا غیر سودی؟ 24 20
35 اِسلام میں مساوات کا تصور کہا ں تک ہے 24 20
36 کیا غلامانہ تصور اِسلام کا صحیح ہے 25 20
37 قسط : ١٨ اَنفَاسِ قدسیہ 26 1
38 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 26 37
39 عزم و اِستقلال : 26 37
40 قسط : ٤ پردہ کے اَحکام 31 1
41 عورت کے لیے پردہ عقل و فطرت کا مقتضی ہے 31 40
42 بے پردگی کا ثمرہ : 31 40
43 عورتوں کو آزادی دینے کی خرابی : 33 40
44 بے حیائی ،بے باکی و بے غیرتی : 34 40
45 بے پرد گی کے حامی : 34 40
46 مرد عورت کے درمیان مساوات کا بھوت : 35 40
47 کیا پردہ تعلیم اَور دُنیوی ترقی کی راہ میں رُکاوٹ ہے : 35 40
48 کیا پردہ عورت کے لیے قیدو ظلم ہے؟ 36 40
49 پردہ میں غلو اَور عورت پر ظلم، مردوں کی ذمہ داری : 37 40
50 پردہ کی وجہ سے بے خبری اَور بھولے پن کا شبہ : 37 40
51 وفیات 38 1
52 محرم الحرام کی فضیلت 39 1
53 قسم اَوّل کے منکرات : 41 52
54 قسط : ٤،آخری صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 45 1
55 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 45 54
56 پیغمبر علیہ السلام کی حد درجہ تعظیم : 45 54
57 حکمِ نبوی کی فوری تعمیل : 47 54
58 ہمارے آقا ۖ کا تو طریقہ یہی ہے : 47 54
59 نقوشِ قدم کی تلاش : 48 54
60 ذِکرِحَسنَین رضی اللہ عنہما 50 1
61 اَکابر کی نظر میں تجوید کی اہمیت 51 1
62 مدرسہ صولتيه مکہ مکرمہ کا آغاز : 51 61
63 مدرسہ صولتیہ کی تعمیر : 51 61
64 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی آمد : 52 61
65 آغازِ تدریس : 52 61
66 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی مدرسہ سے محبت : 53 61
67 لمحہ فکریہ : 53 61
68 شیخ القراء اِبراہیم سعد مصری : 53 61
69 شیخ علی الضبّاع مصری : 53 61
70 خواب میں حضرت علی مرتضی کی اَذان : 54 61
71 حضرت قاری محمد شریف صاحب : 54 61
72 اِرتقائی اہم اصول : 54 61
73 ہفتہ وار اِصلاحی محفلِ قراء ٰت : 54 61
74 ایک محفل کا واقعہ : 55 61
75 55 61
76 حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی : 56 61
77 دُکھی دِل کی بات : 56 61
78 ہر بیماری کا علاج ہے : 57 61
79 تجوید کی اہمیت : 57 61
80 دُوسرا واقعہ : 57 61
81 تجوید وہ جادُو ہے جو سر چڑھ کے بولے : 58 61
82 بندہ راقم تقی : 58 61
83 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
84 دُنیاکی حقیقت : 59 83
85 منزل کیاہے ؟ 61 83
86 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 83
87 اَخبار الجامعہ 63 1
88 بقیہ : نئے اِسلامی سال کا پیغام 64 83
Flag Counter