Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011

اكستان

37 - 65
کے لیے حیااَمرِ طبعی ہے (یعنی فطرت اَور طبیعت کا تقاضا ہے) لہٰذا پردہ کا حبس طبیعت کے موافق ہو اَور اِس کو قید کہنا غلط ہے۔ اُن کی حیا کا تقاضا بھی یہی ہے کہ (عورتیں) پردہ میں مستور (چھپی) رہیں بلکہ اگر اُن کوباہر پھرنے پر مجبور کیا جائے تو یہ طبیعت کے خلاف ہوگا اَور اِس کو قید کہنا چاہیے۔
پردہ میں غلو اَور عورت پر ظلم، مردوں کی ذمہ داری  : 
ایسا پردہ نہ (ہونا چاہیے) جو قید کا مصداق ہو یعنی پردہ تو ضرور ہو مگر پردہ میں اِس کی دِلجوئی کا سامان بھی مہیا ہو۔ یہ نہیں کہ میاں صاحب نماز کو جائیں تو باہر سے تالا لگا کر جائیں کسی سے اِس کو ملنے نہ دیں، نہ اِس کی دِلجوئی کا سامان کریں۔ بے شک پردہ میں عورتوں کی دلچسپی کا سامان (اِنتظام) کریں کہ اُن کو باہر نکلنے کی ہوس ہی نہ ہو۔
سمجھنے کی بات ہے کہ اَگر مردوں کو کسی وقت وحشت ہوتی ہے تو باہر جا کر ہم جنسوں میں دِل بہلا سکتے ہیں۔ بے چاری عورتیں پردہ میں اکیلی کس طرح ہم جنسوں میں جاکر دِل بہلائیں۔ تم کو چاہیے کہ یا تو خود اِس کے پاس بیٹھو یا تم کو فرصت نہیں ہے تو اُس کی کسی ہم جنس عورت کو اُس کے پاس رکھو۔ اگر کسی وقت کسی بات پر وہ شکایت بھی کرے تو معمولی بات پر برا مت مانو ،تمہارے سوا اُس کا کون ہے جس سے وہ شکایت کرنے جائے اُس کی شکایت کو نازو محبت پر محمول کرو۔ (معارف حکیم الامت) 
پردہ کی وجہ سے بے خبری اَور بھولے پن کا شبہ  : 
ہندوستان کی عورتیں اکثر تو ایسی ہیں کہ اُن کو اپنے سوا دُنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی چاہے اُن پر کچھ ہی گزر جائے مگر اپنے کونے سے الگ نہیں ہوتیں۔ بس اُن کی وہ شان ہے جو حق تعالیٰ نے بیان فرمائی ہے  اَلْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ  یعنی پاک دامن ہیں اَور بھولی ہیں چالاک نہیں۔ اِس میں غافلات بھولی بھالی کا لفظ کیسا پیا را معلوم ہوتا ہے کہ واقعی نقشہ کھینچ دیا۔ اَور یہ صفت عورتوں کے اَندر پردہ کی وجہ سے ہوتی ہے کہ اُن کو چار دِیواری کے سوا دُنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی جس کو آج کل کہا جاتا ہے کہ عورتوں کے پردہ نے مسلمانوں کا تنزل کردیا کیونکہ عورتوں کو قید میں رہنے کی وجہ سے دُنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی نہ صنعت و حرفت سیکھتی ہیں نہ علوم و فنون سے آگاہ ہیں بس کمانے کا سارا بوجھ مردوں پر رہتا ہے۔ دُوسری قوموں کی عورتیں خود بھی صنعت و حرفت سے کماتی رہتی ہیں۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف اول 4 1
4 درس حديث 6 1
5 حرم مکہ کی اِبتدائی حالت : 7 4
6 حضرتِ عباس چاہ زم زم کے متولی : 7 4
7 حضرت اَبو ذر کے اِسلام لانے کا قصہ : 8 4
8 حضرت عمر نے دِیوار بنوائی : 8 4
9 کفار کی تنگ نظری اَورعدمِ برداشت : 9 4
10 بنو اِسرائیل کی مختصر تاریخ : 10 4
11 بنی اِسرائیل پر اللہ کی پکڑ : 10 4
12 اَنصار کی مختصر تاریخ : 11 4
13 یمن سے نقل مکانی : 11 4
14 یہودی سود خور، ظالم ،بے حیاء : 11 4
15 بے حیاء یہودیوں کی خوش فہمی : 12 4
16 اَنصار کا قبولِ اِسلام میں سبقت لے جانا : 12 4
17 تعلیم ِدین کے لیے صحابی کی مدینہ منورہ آمد : 12 4
18 ہجرت کیوں فرض ہوئی؟ 13 4
19 یمن کے حکمران کی آمد ،آپ کے لیے مکان بنایا اَور وصیت نامہ لکھا : 14 4
20 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٧ 15 1
21 اِسلام کا اِقتصادی نظام 15 20
22 سوالات و جوابات 15 20
23 اِقتصادی اُصول 16 20
24 سیاسیات اَور نظام ِ حکومت کے بنیادی اُصول 18 20
25 بنیادی حقوق 18 20
26 (١٨) مذہبیات : 19 20
27 جہاد 20 20
28 تشریحات و اِقتباسات 20 20
29 کمیونزم :(COMMUNISM) 20 20
30 سوشلزم : (SOCIALISM) 21 20
31 کیپٹیلزم : (CAPITALISM) 21 20
32 اِمپیریلزم : (IMPERIALISM) 21 20
33 قرآنِ کریم میں عادت اللہ بتلائی گئی ہے : 22 20
34 بینکاری سسٹم سودی رائج کیا جائے گا یا غیر سودی؟ 24 20
35 اِسلام میں مساوات کا تصور کہا ں تک ہے 24 20
36 کیا غلامانہ تصور اِسلام کا صحیح ہے 25 20
37 قسط : ١٨ اَنفَاسِ قدسیہ 26 1
38 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 26 37
39 عزم و اِستقلال : 26 37
40 قسط : ٤ پردہ کے اَحکام 31 1
41 عورت کے لیے پردہ عقل و فطرت کا مقتضی ہے 31 40
42 بے پردگی کا ثمرہ : 31 40
43 عورتوں کو آزادی دینے کی خرابی : 33 40
44 بے حیائی ،بے باکی و بے غیرتی : 34 40
45 بے پرد گی کے حامی : 34 40
46 مرد عورت کے درمیان مساوات کا بھوت : 35 40
47 کیا پردہ تعلیم اَور دُنیوی ترقی کی راہ میں رُکاوٹ ہے : 35 40
48 کیا پردہ عورت کے لیے قیدو ظلم ہے؟ 36 40
49 پردہ میں غلو اَور عورت پر ظلم، مردوں کی ذمہ داری : 37 40
50 پردہ کی وجہ سے بے خبری اَور بھولے پن کا شبہ : 37 40
51 وفیات 38 1
52 محرم الحرام کی فضیلت 39 1
53 قسم اَوّل کے منکرات : 41 52
54 قسط : ٤،آخری صحابہث کی زِندگی اَور ہمارا عمل 45 1
55 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 45 54
56 پیغمبر علیہ السلام کی حد درجہ تعظیم : 45 54
57 حکمِ نبوی کی فوری تعمیل : 47 54
58 ہمارے آقا ۖ کا تو طریقہ یہی ہے : 47 54
59 نقوشِ قدم کی تلاش : 48 54
60 ذِکرِحَسنَین رضی اللہ عنہما 50 1
61 اَکابر کی نظر میں تجوید کی اہمیت 51 1
62 مدرسہ صولتيه مکہ مکرمہ کا آغاز : 51 61
63 مدرسہ صولتیہ کی تعمیر : 51 61
64 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی آمد : 52 61
65 آغازِ تدریس : 52 61
66 حضرت قاری عبداللہ صاحب مکی کی مدرسہ سے محبت : 53 61
67 لمحہ فکریہ : 53 61
68 شیخ القراء اِبراہیم سعد مصری : 53 61
69 شیخ علی الضبّاع مصری : 53 61
70 خواب میں حضرت علی مرتضی کی اَذان : 54 61
71 حضرت قاری محمد شریف صاحب : 54 61
72 اِرتقائی اہم اصول : 54 61
73 ہفتہ وار اِصلاحی محفلِ قراء ٰت : 54 61
74 ایک محفل کا واقعہ : 55 61
75 55 61
76 حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی : 56 61
77 دُکھی دِل کی بات : 56 61
78 ہر بیماری کا علاج ہے : 57 61
79 تجوید کی اہمیت : 57 61
80 دُوسرا واقعہ : 57 61
81 تجوید وہ جادُو ہے جو سر چڑھ کے بولے : 58 61
82 بندہ راقم تقی : 58 61
83 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
84 دُنیاکی حقیقت : 59 83
85 منزل کیاہے ؟ 61 83
86 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 83
87 اَخبار الجامعہ 63 1
88 بقیہ : نئے اِسلامی سال کا پیغام 64 83
Flag Counter