ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
س : بینکاری سسٹم سودی رائج کیا جائے گا یا غیر سودی؟ ج : بینکوں کا نظام غیر سودی ہوگا چاہے مضاربت کی شکل اِختیار کی جائے۔ پی۔ ایل کی بنیاد پر یا کرنٹ اَکاونٹ میں رقم پر کسی حساب سے صاحب ِمال سے بینک اُس کے مال کی حفاظت کی رقم لیتا رہے اِس سے اپنے اَخرجات میں مدد لے، بینک اگر اِس کام کی کوئی مناسب اُجرت لے تو یہ اُس کا حق ہے۔ س : آج کے دَور میں بین الاقوامی سطح پر قرضوں کا تمام لین دین سود کی بنیاد پر ہے آیا اِسلامی اسٹیٹ بین الاقوامی سطح پر اپنا لین دین بند کردے گی ؟ اگر بند کردے گی تو کیا یہ معاشی لحاظ سے اسٹیٹ پر بوجھ نہیں ہوگا ؟ ج : بین الاقوامی لین دین میں شرعًا یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ جس ملک سے لین دین ہو رہا ہے وہ مسلمان ہے یا غیر مسلم ۔اگر وہ ملک غیر مسلم ہے اَور وہ ہم سے سود پر لین دین کرتا ہے تو مسلمان ملک کے لیے اُس سے سودی لین دین جائز ہے، آغاز ِ اِسلام سے یہ مسئلہ اِسی طرح چلا آرہا ہے۔ س : اِسلام میں مساوات کا تصور کہا ں تک ہے ؟ ج : اِسلام میں مساوات کی بہت ہی تاکید سے تعلیم دی گئی ہے اَور سخت اَحکام جاری فرمائے گئے ہیں کوئی شخص دُوسرے کی توہین نہیں کر سکتا گالی نہیں دے سکتا تہمت نہیں لگا سکتا مار نہیں سکتا۔ اِسلام میں عزت ِ نفس کو بہت اہمیت دی گئی ہے حضور علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا ہے کہ تمہاری آبروئیں تمہارے مال ایک دُوسرے کے لیے ہر جگہ اِسی طرح حرام ہیں جیسے آج حج کے دِن اِس مہینہ اَور اِس شہر مقدس میں۔ ٭ اَور اِس معنی میں مساوات کہ بیٹا یا بیٹی باپ کی برابری کرے اِسلام میں نہیں ہے ۔ ٭ کسی کو خاندان کی وجہ سے رنگ، نسل اَور وطن کی وجہ سے کسی دُوسرے پر فضیلت نہیں ہوگی سب برابر ہیں لَا فَضْلَ لِعَرَبِیٍّ عَلٰی عَجَمِیٍّ کسی عربی کو کسی عجمی پر فضیلت نہیں ہے۔ اِسلام نے بڑائی ''تکبر'' کو حرام قرار دیا ہے اَور مساوات بلکہ اِکرام اَور اِیثار کی تعلیم دی ہے۔ سورة الحشر پ٢٦ آیت ٩ میں ہے کہ اپنے اُوپر ترجیح دیتے ہیں چاہے وہ خود شدید ضرورت مند ہوں۔ ٭ البتہ یہ صورت کہ حکومت سب کو ایک سارَاشن دیا کرے قحط کے زمانہ میں جائز ہے ورنہ نہیں۔