ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2011 |
اكستان |
|
کل جو بے پردہ نظر آئیں چند بیبیاں اکبر زمیں میں غیرتِ قومی سے گڑ گیا پوچھا جو میں نے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا کہنے لگیں عقل پہ مردوں کی پڑ گیا اِس وقت پردہ اُٹھانے کی تحریک کا ثمرہ سوائے اِس کے کچھ نہیں ہو سکتا کہ عورتیں بے حیاء و بے شرم ہو کر علانیہ (کھلم کھلا) فسق و فجور (بدکاری) میں مبتلا ہوں اَور شوہروں کے تصرف سے نکل کر اُن کے عیش کو برباد کریں۔ عورتوں کو آزادی دینے کی خرابی : صاحبو! اِسلام کی تعلیم کی قدر کرو ، اِسلا م کی تعلیم یہ ہے وَلَھُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ یعنی حقوق میں تو عورتیں مردوں کے برابر ہیں مگر درجہ میں مرد بڑھے ہوئے ہیں جس کو دُوسرے مقام پر صاف طور سے بیان فرمایا ہے اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ الایة کہ عورتیں مردوں کی اِمام نہیں بن سکتیں، نہ اُن پر حکومت کر سکتی ہیں۔ آگے فرماتے ہیں وَاللّٰہُ عَزِیْز حَکِیْم کہ اللہ تعالیٰ زبردست ہیں اگر وہ چاہتے تو مرد عورت دونوں کو برابر کر دیتے مگر وہ حکیم بھی ہیں حکمت کا تقاضا یہی ہے کہ برابر نہ ہوں۔ اگر عورتوں کو آزادی دے دی جائے تو پھر اِن کی آزادی کی روک تھام بہت دُشوار ہوگی جیسا کہ اہلِ یورپ کو بہت دُشواریاں پیش آرہی ہیں۔ یورپ والے عورتوں کی آزادی سے خود بہت گھبرا گئے ہیں عورتوں نے اِن کا ناطقہ بند کردیا ہے۔ اَخبارات کے دیکھنے سے معلوم ہوگا کہ اہلِ یورپ کو عورتوں نے کیسا پریشان کر رکھا ہے (اِس لیے عورتوں کو آزادی نہیں دینا چاہیے) کیونکہ اَوّل تو آزدی کی روک تھام عقل سے ہوتی ہے اَور عورتوں میں عقل نہیں۔ اِن کا ناقص العقل ہونا مشاہد ہے۔ دُوسرے طبعی قاعدہ ہے کہ جو قوت ایک زمانہ تک بن رہی ہو جب اُس کو آزادی ملتی ہے تو ایک دَم سے اُبل پڑتی ہے (اِس کا جو اَنجام ہوگا ظاہر ہے)۔ اِس قاعدہ کی بناء پر ہندوستان کی عورتوں کو بلکہ مسلمانوں کی عورتوں کوہر گز آزادی دینا مناسب نہیں کیونکہ اَب تو وہ قید ہیںاگر اِن کو آزادی مل گئی تو یقینًا ایک دَم سے اُبل پڑیں گی۔ غرض اِسلام میں عورتوں کو مردوں کے ساتھ مساوات تو نہیں ہے مگر حقوق کی رعایت ہے۔ (التبلیغ وعظ الحدودوالقیود)