ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
شاعت کی پرزور کوشش کر رہی ہے، اس کالکچرار کھڑا ہوتا ہے اور پچاس فیصد سے زائد الفاظ سنسکرت کے ٹھونس کر اپنی تقریر کو ناقابل ِ فہم بنادیتا ہے، خود اُس کی قوم اِن الفاظ کو نہیں سمجھ سکتی اور بالخصوص اُس کا مذہبی واعظ تو بالکل اَسّی یا نوے فیصد الفاظ سنسکرت یا ہندی بھاشا کے بولتا ہے مگر اُسکی قوم اس کو بنظر استحسان ہی دیکھتی ہے۔ حالانکہ روئے زمین پر کوئی قوم یا ملک اِس زبان کا بولنے والا نہیں ہے اور غالباً پہلے کسی زمانہ میں بھی یہ زبان عام پبلک کی زبان نہ تھی، وہ انتہائی کوشش کر رہا ہے کہ دھوتی باندھنانہ چھوڑے اس کا ایم، ایل، سی۔ ایم، ایل، اے۔ اسمبلی کے ممبران اُس کی قوم کا جج ڈپٹی کلکٹر وغیرہ دھوتی باندھ کر، سر کھول کر، قمیص پہن کر بر سر اجلاس آتا ہے۔ کیا یہ قومی شعار اور قومی یو نیفارم نہیںہے؟ کیا اِسی طرح وہ اپنی ہستی کی حفاظت کی صورت نہیں نکال رہا ہے، گرونانک اور اُس کے اتباع کرنے والوں نے چاہا اپنے تابعداروں کی مستقل ہستی قائم کریں تو بال کا اور سر کا نہ منڈ وانا، ڈاڑھی کا نہ کتروانا یا نہ منڈوانا، لوہے کے کڑے کا پہننا، کِر پان کا رکھنا قومی یونیفارم بنادیا۔ آج اِس شعار پر سکھ قوم مری جاتی ہے، اِس گرم ملک میں طرح طرح کی تکلیف سہتی ہے مگر بالوں کا منڈوانا یاکتروانا قبول نہیں کرتی، اگر وہ ان چیزوں کو چھوڑ دے، دُنیا سے اُس کی امتیازی ہستی اور قومی موجودیت فنا کے گھاٹ اُتر جائے گی۔ مذکورہ بالا معروضات سے بخوبی واضح ہے کہ کسی قوم اور مذہب کا دُنیا میں مستقل وجود جب ہی قائم ہو سکتا ہے جبکہ وہ اپنے لیے خصوصیات وضع قطع میں، تہذیب و کلچر میں، بود و باش میں، زبان اور عمل میں قائم کرے، اِس لیے ضروری تھا کہ مذہب اسلام جوکہ اپنے عقائد، اخلاق، اعمال وغیرہ کی حیثیت سے تمام مذاہب ِ دُنیا ویہ اور تمام اقوال ِ عالم سے بالا تر تھا اورہے خصوصیات اور یونیفارم قائم کرے اور اُن کے تحفظ کو قومی اور مذہبی تحفظ سمجھتا ہو۔ اِس کی وہ خصوصیات اور یونیفارم خدا وندی تابعداروں اور الٰہی بندوں کا یونیفارم ہو جن سے وہ اللہ کے سر کشوں اور دُشمنوں سے متمیز اور علیحدہ ہوجائے چنانچہ یہی راز مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَھُوَ مِنْھُمْ کا ہے، جس پر بسا اَوقات نوجوانوں کو بہت غصہ آتا ہے، اسی بنا پر رسول اللہ ۖ نے اپنے تابعداروں کے لیے خاص یونیفارم تجویز فرمایا ہے، کہیں فرمایا جاتا ہے، ہم میں اور مشرکین میں فرق ٹوپیوں پر عمامے باندھنے سے ہوتا ہے فرق ما بیننا و بین المشرکین العمائم علی القلانس (اوکمال قال) اسی بناء پر فرق اہل