ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
وہ سات بکریوں کا دُودھ پی گیا ، پھر جب صبح ہوئی تو وہ مسلمان ہوگیا، رسول اکرم ۖ نے اُس کے لیے بکری دوہنے کا حکم دیا بکری دوہی گئی اور اُس نے اُس کا دُودھ پی لیا پھر آپ نے دُوسری بکری دوہنے کا حکم دیا (بکری دوہی گئی )لیکن( اَب )وہ اُس کا دُودھ نہ پی سکا۔ (اِس پر ) رسول اکرم ۖ نے فرمایا مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں۔ ف : کہا جاتا ہے کہ اِنسان کے پیٹ میں سات آنتیں ہوتی ہیں خواہ مسلمان ہو یا کافر پھر حدیث میں جوآیا ہے کہ مومن ایک آنت میں کھاتا پیتا ہے اَور کافر سات آنتوں میں، اِس کا کیا مطلب ہے ؟ اِس کے بارے میں علماء کرام کا کہنا ہے کہ یہاں ایک آنت اور سات آنت سے مراد قلت ِحرص اور کثرت ِ حرص ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان کھانے پینے میں کم حرص رکھتا ہے اِس وجہ سے اُس کے کھانے پینے میں برکت ہوتی ہے اور وہ تھوڑے کھانے پینے سے سیر ہوجاتا ہے ۔ اور کافر زیادہ حرص رکھتا ہے اُس کا مطمحِ نظر حیوانوں کی طرح صرف کھانا پینا ہی ہوتاہے اِس لیے اُس کے کھانے پینے میں برکت نہیں ہوتی اور تھوڑے کھانے پینے سے سیر نہیں ہوتا۔ لیکن یہ بات اکثر واَغلب افراد کے اعتبار سے ہے نہ کہ تمام افراد کے لحاظ سے۔ صبح نہار منہ سات عجوہ کھجوریں کھانے سے اُس دِن زہر اور جادُو اَثرنہیں کرتے : عَنْ سَعْدٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ ۖ یَقُوْلُ مَنْ تَصَبَّحَ بِسَبْعِ تَمْرَاتٍ عَجْوَةٍ لَمْ یَضُرَّہ ذَالِکَ الْیَومَ سَمّ وَلَا سِحْر۔ (بخاری و مسلم بحوالہ مشکوة شریف ص ٣٦٤) حضرت سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم ۖ سے سنا : آپ فرمارہے تھے کہ جوشخص صبح نہارمنہ سات عجوہ کھجوریں کھائے گا اُسے اُس دن کوئی زہر اَور جادُو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ سات عجوہ کھجوروں کو گٹھلیوں سمیت کُوٹ کر کھانا دِل کی تکلیف کے لیے مفید ہے : عَنْ سَعْدٍ قَالَ مَرِضْتُ مَرَضًا اَتَانِی النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَعُوْدُنِیْ فَوَضَعَ یَدَہ بَیْنَ ثَدْیَیَّ حَتّٰی وَجَدْتُّ بَرْدَھَا عَلٰی فُوَادِیْ وَقَالَ اِنَّکَ رَجُل