ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
روزہ داروں کو ہے دو گونہ مسرت کی نوید کیسے اعزاز کا باعث ہے مری جاں ، روزہ ہر عبادت کی جزا حق نے مقرر کی ہے ہے مگر خاص خدا کے لیے ذی شاں ، روزہ بن کے خود شوقِ ملاقاتِ خدائے قدوس نغمۂ وصل سناتا ہے خوش الحاں ، روزہ ماسوا اللہ سے کرتا ہے یہ بے زار و بری نکہت افشاں ہے مثالِ گلِ خنداں ، روزہ جملہ اَعمال کی وہ روح رواں ہو جیسے ایسے ہے زخمۂ تارِ رگِ جاں ، روزہ حشر کے روز قبول اس کی شفاعت ہو گی روزہ داروں کے لیے عفو کی برہاں ، روزہ ''بابِ ریان'' پہ صرف اُن کی پذیرائی ہے کر رہا ہے جنہیں اللہ کے مہماں ، روزہ سرِ میزانِ طبیب اس کو جو پرکھا جائے پل میں کر دیتا ہے انگشت بدنداں ، روزہ ؟ اس کے اَسرار و حکم کوئی کہاں تک لکھے نسخۂ کیمیا ہے ، تحفۂ رحماں ، روزہ کہکشاں ریز رہے ، تابشِ کردار متین قریۂ جاں میں ہو گر شمعِ فروزاں ، روزہ