ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2009 |
اكستان |
|
مرد ایسی مسجد میں اِعتکاف کریں جس میں پانچوں وقت جماعت سے نماز ہوتی ہو اور عورتیں اپنے گھر کی مسجد میں اعتکاف کریں۔ اپنے گھر میں جو جگہ نماز کے لیے مقرر کررکھی ہو اُن کے لیے وہی مسجد ہے عورتیں اِسی میں اعتکاف کریں۔ رمضان کی بیسویں تاریخ کا سورج چھپنے سے پہلے عیدکا چاند نظر آنے تک اعتکاف کی نیت سے عورتوں کو گھر کی مسجد میں اور مردوں کو پنج وقتہ نماز باجماعت والی مسجد میں جم کر رہنے کو اعتکاف کہتے ہیں۔ جم کر رہنے کا مطلب یہ ہے کہ عید کا چاند نظر آنے تک مسجد ہی کی حد میں رہے۔ البتہ پیشاب پاخانہ کے لیے وہاں سے چلے جانا درست ہے۔ اعتکاف کرے تو ہر وقت مسجد میں رہے۔ وہیں سوئے، وہیں کھائے، قرآن پڑھے، نفلیں پڑھے، تسبیحوں میں مشغول رہے۔ جہاں تک ممکن ہو راتوں کو جاگے اور عبادت کرے۔ خاص کر جن راتوں میں شب قدر کی اُمید ہو اِن راتوں میں شب بیداری کا اہتمام کرے۔ مسئلہ : اعتکاف میں میاں بیوی کے خاص تعلقات والے کام جائز نہیں ہیں، نہ رات میں نہ دن میں مسئلہ : یہ جو مشہور ہے کہ جو اعتکاف میں ہو وہ کسی سے نہ بولے نہ چالے یہ غلط ہے۔ بلکہ اعتکاف میں بولنا چالنا اچھی باتیں کرنا، کسی کو نیک بات بتادینا اور برائی سے روک دینا، بال بچوں اور نوکروں و نوکرانیوں کو گھر کا کام کاج بتادینا یہ سب درست ہے۔ اور عورت کے لیے اِس میں آسانی بھی ہے کہ اپنے گھر کی مسجد میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھی رہے اور وہیں سے بیٹھے بیٹھے گھر کا کام کاج بھی بتاتی رہے۔ مسئلہ : اگر اعتکاف میں عورت کو ماہواری شروع ہوجائے تو اُس کا اعتکاف وہیں ختم ہوگیا۔ رمضان کے آخری عشرہ کے اعتکاف میں اگر ایسا ہوجائے تو کسی عالم سے مسائل معلوم کرکے قضا کرلیں۔ حضورِ اکرم ۖ کا اِرشاد ہے کہ اعتکاف معتکف کو گناہوں سے روکتا ہے اور اِس کے لیے (اُن) سب نیکیوں کا ثواب (بھی) جاری رہتا ہے (جنہیں اعتکاف کے باعث انجام دینے سے قاصر رہتا ہے۔(مشکوة المصابیح ) فائدہ : جس دن صبح کو عید یا بقر عید ہو اُس رات کو بھی ذکر، عبادت اور نفل نماز سے زندہ رکھنے کی فضیلت آئی ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جس نے دونوں عیدوں کی راتوں کو عبادت کے ذریعہ زندہ رکھا اُس دن اُس کا دل مردہ نہ ہوگا جس دن دِل مردہ ہوں گے(یعنی قیامت کے دن)۔(باقی صفحہ ٤١ )