ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
میں پانچ بار اپنی بارگاہ میں حاضر ہوکر اس کی بندگی بجالانے کو ضروری قرار دیا ،اسی لیے کہا جاتا ہے کہ نماز مؤمن کی معراج ہے، یہ ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے، اِس کے انکار سے انسان کافر ہوجاتا ہے اور اِس پر عمل نہ کرنے سے کافروں کے مشابہ ہوجاتا ہے، یہ کسی صورت میں بھی معاف نہیں ہوتی۔ جس طرح مسلمانوں پر اِس کا پڑھنا لازم ہے اسی طرح اپنے بچوں کو اس کا سکھانا اور تربیت دینا بھی لازم ہے، قیامت کے دن حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز کا سوال کیا جائے گا اس کے بعد باقی حقوق کے بارے میں باز پرس ہوگی۔ حکومت نے خدانخواستہ اگر ایسا غلط فیصلہ کرہی لیا ہے تو عوام پر لازم ہے کہ وہ اِس کی ڈٹ کر مخالفت کریں اور کسی بھی صورت اِس فیصلے کو قبول نہ کریں، اس کے لیے جو بھی قربانی دینی پڑے اُس کے لیے تیار ہوجائیں کیونکہ اس فیصلے کا مقصد سوائے اس کے کچھ نہیں ہے کہ نئی نسل کا تعلق دین سے توڑ دیا جائے جو سراسر کفر ہے۔ اس اقدام کے پس پردہ عیسائی اور یہودی، قادیانی اور آغاخانی ہاتھ کار فرما ہے، اس ہاتھ کو توڑنے کے لیے ہر مسلمان کو بلاتاخیر اُٹھ کھڑے ہونا چاہیے اور جب تک حکومت اپنے اِس ناپاک اقدام کو واپس نہیں لے لیتی ،چین سے نہیں بیٹھنا چاہیے ۔اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ درس ِ حدیث حضر ت مولانا سید محمود میاں صاحب( مہتمم جامعہ مدنیہ جدید) ہر انگریزی مہینے کے پہلے ہفتہ کو بعد از نماز ِ عصرشام4:00 بمقام 537-Aفیصل ٹائون نزد جناح ہسپتال مستورات کو حدیث شریف کا درس دیتے ہیں۔ خواتین کو شرکت کی عام دعوت ہے۔(ادارہ)