’’اے لڑکے! اللہ کو یاد کرو، اللہ تم کو محفوظ رکھے گا، اللہ کی احکام کی پابندی کرو وہ ہمہ وقت تمہاری مدد کرے گا، جب بھی مدد مانگنا ہو اللہ سے مانگو، اللہ کے سوا کوئی لاکھ نفع یا نقصان پہنچانا چاہے نہیں پہنچاسکتا‘‘۔
قرنِ اول کے نوجوانوں کا فیض ہے کہ اسلام مشرق سے مغرب تک پھیلا، اس کی اذان گونجی، اس کا علم لہرایا اور لوگ دین اسلام میں فوج در فوج داخل ہوئے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو کام میں لگایا، ان کو عسکری قیادت سونپی، حضرت خالد بن ولیدؓ، حضرت علی بن ابی طالبؓ، حضرت مصعب بن عمیرؓ، حضر ت اسامہ بن زیدؓ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ وہ نوجوان صحابہ کرام تھے جن کی قربانیوں سے اسلامی فتوحات وجود میں آئیں ، حق کا پرچم بلند ہوا اوراسلام کا دائرہ وسیع ہوتا گیا۔
فاتح سندھ محمد بن قاسم ثقفی نے سترہ سال کی عمر میں سندھ فتح کیا اور اپنے حسن اخلاق سے دل بھی جیت لئے، ایسے نمونے تاریخ اسلام میں بے شمار ہیں ۔
ہمارے موجودہ دور کا بہت بڑا المیہ نوجوانانِ ملت کی بے راہ روی اورصحیح شعور سے محرومی ہے، وہ اپنی ذمہ داریوں سے بے خبر اور غافل ہیں ، انہیں جو کردار ادا کرنا ہے اور جو کام انجام دینا ہے اس سے ناواقف ہیں ، موجودہ حالات میں امت کو جو خطرات لاحق ہیں اور اغیار کی طرف سے جو منظم حملے ہورہے ہیں ان کا اصل مقابلہ نوجوان ہی کرسکتے ہیں ، ان کو بیدار ہونا پڑے گا، ان ہی کی جرأت وعزیمت سے مشکل مرحلے سَر ہوسکیں گے اور الجھی گتھیاں سلجھ سکیں گی۔
mvm