(۴) آنکھوں پر پردہ پڑجانا۔
یہ چاروں اوصاف انسان کو گمراہ وبدراہ کردیتے ہیں ، خواہش پرست انسان پاکیزہ اور غلیظ میں فرق نہیں کرتا اور بدستور بربادی کی طرف چلتا ہی رہتا ہے۔ شریعت کے اساسی مقاصد ولوازم میں خواہشِ نفس، اورشیطانِ ملعون سے جنگ اورمقابلہ اور انہیں مغلوب وبے اثر کرنا ہے، توحید ووحدانیت کا مقصد کبروغرور اورنخوت وتکبر کے عناصر سے جنگ ہوتا ہے، نماز کے مقاصد میں سستی وبیکاری سے، اور زکوٰۃ کے مقاصد میں زر پرستی اور بخل وحرص کے جذبات سے مقابلہ شامل ہے، روزہ کا مقصد کھانے پینے سے اورنفس کی سرکشی سے روکنا ہے، جہاد کا مقصد دنیا پرستی اور اپنی جان کی بیجا محبت کے عناصر پر بندش لگانا ہے۔
واقعہ یہ ہے کہ خداوندقدوس کا منشأ یہ ہے کہ انسان روحانی اوراخلاقی کمال وجمال کا اعلیٰ ترین نمونہ بن جائے، اور خواہش نفس سے بالکل دور رہے، خواہش نفس ہی وہ بلا ہے جو اہل کفر وباطل کے حق سے منحرف ہونے اور راہِ راست سے بھٹکتے رہنے کی بنیادی وجہ ہوتی ہے۔ قرآن میں اس کا ذکر فرمایا گیا ہے:
فَإِنْ لَّمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَکَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا یَتَّبِعُوْنَ أَہْوَآئَ ہُمْ، وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ اتَّبَعَ ہَوَاہُ بِغَیْرِ ہُدیً مِنَ اللّٰہِ، إِنَّ اللّٰہَ لَایَہْدِیْ الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ۔ (القصص: ۵۰)
ترجمہ: اگر وہ آپ کی بات نہیں مانتے تو آپ سمجھ لیجئے کہ در اصل وہ اپنی خواہشات کے پیرو ہیں ، اور اس شخص سے بڑھ کر گمرا ہ کون ہوگا جو خدائی ہدایت کے بغیر بس اپنی خواہشات کی پیروی کرے، اللہ ایسے ظالموں کو ہرگز ہدایت نہیں بخشتا۔
ہوائے نفس ہی وہ شرّی قوت ہے جو انسان کو شر پر آمادہ کرتی ہے، وہی ہر جرم کا محرک، ہر گناہ کا باعث، ہر معصیت کا سبب اور ہر سرکشی کا سرچشمہ ثابت ہوتی ہے، انبیاء کی