Deobandi Books

مجموعہ چہل حدیث بعنوان ۔ علم اور اہل علم کے فضائل

8 - 62
۞ عرضِ مؤلّف ۞


الحمدللّٰہ وکفیٰ وسلامٌ علیٰ عبادہ الّذین اصْطفیٰ أمّا بعد!
فن حدیث انتہائی عظیم الشّان اور رفیع المرتبت فن ہے اور کیوں نہ ہو کہ اس کی نسبت اُس ذاتِ گرامی کی طرف ہے جو مخلوق میں سب سے اعلیٰ واشرف ہے یعنی آقائے نامدار، سرورِ کونین، جناب محمّد رسول اللہﷺ! اور جس طرح یہ فن عظیم الشّان ہے اسی طرح اس سے اشتغال بھی بڑا مقدّس ومتبرّک عمل ہے۔ بڑے خوش بخت وبانصیب اور رشکِ خلائق ہیں وہ لوگ جنھوں نے حدیث کے پڑھنے پڑھانے اور اس کی نشر واشاعت میں اپنی عمریں کھپا دیں اور رسول اللہﷺ کی اس بشارت کے مستحق ٹھہرےکہ ”نضّر اللہ امرءًا سمع منّا شیئًا فبلّغہٗ کما سمعہٗ“ (رواہ الترمذی)
راقم آثم کو معہد ملّت مالیگاؤں میں جب مشکوٰۃ شریف جلد اوّل کی تدریس کی ذمّہ داری سونپی گئی تو اپنی بےبضاعتی وکم مائیگی کے باوجود بڑے ذوق وشوق اور جوش وخروش سے پڑھانے کی کوشش کی۔ اِسی دوران جب کتاب العلم کے ابواب شروع ہوئے اور طلبہ کے درمیان اُن کی تشریح کا موقع ملا تو ایک عجیب احساس ہوا کہ کہاں تحصیلِ علم اور اہلِ علم کے یہ فضائل اور کہاں ہمارے طلبۂ مدارسِ دینیہ کی بےتوجّہی اور غفلت! عجیب معاملہ ہے کہ ایک طرف کتب احادیث میں تحصیلِ علمِ دین اور اہلِ علم کے فضائل ومناقب ایک بحرِبےکراں کے مانند ہیں اور دوسری طرف اِس بحرِ بےکراں میں غوطہ لگانے والے ہمارے طلبۂ مدارس اور ہم خود بھی اِس حقیقت سے کما حقّہٗ واقف نہیں کہ یہ کِن لعل وگہر اور سیم وصدف سے بھرا ہوا ہے۔ جس


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
4 مقدّمہ 6 3
5 علم اور اہلِ علم کے فضائل 1 1
6 فہرست 4 1
7 مقدّمہ 6 1
8 ۞ عرضِ مؤلّف ۞ 8 1
9 ۝۱ علمِ دین سراپا خیر ہے 12 1
10 ۝۲ تحصیلِ علم کے گوناگوں فضائل 13 1
11 ۝۳ طلب علمِ دین فرضِ عین ہے 15 1
12 ۝۴ طالبِ علم اللہ کے راستہ میں ہوتا ہے 16 1
13 ۝۵ تحصیلِ علمِ دین کفّارۂ سیّئات ہے 17 1
14 ۝۶ طالبِ علم کا منتہا جنّت ہے 18 1
15 ۝۷ درس دینے والاعالم زاہدِ شب بیدار سے افضل ہے 18 1
16 ۝۸ مخلص طالبِ علم اور انبیاء کے درمیان صرف ایک 20 1
17 ۝۹ عالم اور طالبِ علم اللہ کی رحمت سے قریب ہیں 21 1
18 ۝۱۰ درس وتدریس کے حلقوں کو فرشتے گھیر لیتے ہیں 22 1
19 ۝۱۱ درس وتدریس اور مطالعہ ومذاکرہ کی فضیلت 24 1
20 ۝۱۲ طلبہ کے حق میں حضورﷺ کی وصیّت 25 1
21 ۝۱۳ حضور اکرمﷺ کا طالبِ علم کو خوش آمدید کہنا 27 1
22 ۝۱۴ حدیث پڑھنے پڑھانے والوں کے لیے حضورﷺ کی دعا 28 1
23 ۝۱۵ علم کا حریص کبھی سیراب نہیں ہوتا 29 1
24 ۝۱۶ طالبِ علم کی محنت رائیگاں نہیں جاتی 31 1
25 ۝۱۷ اخلاصِ نیّت کے بغیر تحصیل علم کا انجام تباہی ہے 31 1
26 ۝۱۸ علم کے ذریعہ شہرت کا طالب جہنّمی ہے 35 1
28 ۝۱۹ اخلاص کے بغیر طالبِ علم جنّت کی خوشبو بھی نہ پاسکے گا 36 1
29 ۝۲۰ بدنیّت طالبِ علم اپنا ٹھکانہ جہنّم میں بنالے 37 1
30 ۝۲۱علم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”نسیان“ ہے 38 1
31 ۝۲۲ رسول اللہﷺ نے ذکر کی مجلس پر علم کی مجلس کو 39 1
32 ۝۲۳ علم میں زیادتی، عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے 40 1
33 ۝۲۴ تحصیل علمِ دین کثرتِ نوافل سے بہتر ہے 42 1
34 ۝۲۵ علمِ دین تمام علوم سے افضل ہے 43 1
35 ۝۲۶ علمِ دین کے ذریعہ فطری صلاحیتیں نکھر آتی ہیں 44 1
36 ۝۲۷ علمی خدمات صدقۂ جاریہ ہیں 45 1
37 ۝۲۸ امّت تک چالیس - ۰۴ حدیثیں پہنچانے کی فضیلت 47 1
38 ۝۲۹ عالمِ دین تنِِ تنہا ایک امّت کے برابر ہے 48 1
39 ۝۳۰ عالم شیطان کے بہکاوے میں جلدی نہیں آتا 49 1
40 ۝۳۱ ہر زمانہ میں علمائے حق رہیں گے 50 1
41 ۝۳۲ عالمِ دین اپنے وقار کو بحال رکھے 51 1
42 ۝۳۳ عالم اگر باعمل اور معلّم ہوتو قابلِ صد رشک ہے 52 1
43 ۝۳۴ علماء کا اٹھ جانا گمراہی کا پیش خیمہ ہے 53 1
44 ۝۳۵ لوگوں کو نیکی کی تلقین کرنے والاعالم خود کو فراموش نہ کرے 55 1
45 ۝۳۶ بےفیض عالم مارِ گنج ہے 56 1
46 ۝۳۷ علمائے سوء روئے زمین کی بدترین مخلوق اور فتنوں کا سرچشمہ ہوں گے 57 1
47 ۝۳۸ بےعمل عالم کو سخت ترین عذاب ہوگا 59 1
48 ۝۳۹ علمائے دین منارۂ نور ہیں 60 1
49 ۝۴۰ اغلب یہی ہے کہ علماء معاف کر دیے جائیں گے 61 1
Flag Counter